Maktaba Wahhabi

498 - 531
اسماعیل علیہ السلام کی ہے اور دوسری ام موسیٰ علیہ السلام کی ۔ قرآن پاک کے مطابق ابراہیم علیہ السلام نے یہ خواب دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے اسماعیل کو ذبح کر رہے ہیں ، قرآن پاک کے الفاظ ہیں : ﴿قَالَ یٰبُنَیَّ اِنِّیْ اَرٰی فِی المَنَامِ أَنِّیْ اَذْبَحُکَ فَانْظُرْ مَا ذٰا تَرٰی﴾ ’’ابراہیم نے کہا : اے میرے پیارے بیٹے ! درحقیقت میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں یقینا تجھے ذبح کر رہا ہوں ، تو دیکھ تیرا کیا خیال ہے ؟‘‘ تشریح:…اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بصورت خواب ابراہیم علیہ السلام کو جو حکم دیا ہے اس کو اور اسماعیل علیہ السلام کے کردار کی عظمت کو سمجھنے کے لیے اس خواب کی مختصر تشریح ضروری ہے ۔ ۱۔ انبیاء علیہم السلام کا خواب وحی کا درجہ رکھتا ہے ، کیونکہ بیداری اور نیند دونوں حالتوں میں وہ شیطانی وسوسہ اندازیوں سے محفوظ ہوتے ہیں اس کی دلیل یہ ہے کہ ان کی آنکھیں تو سوتی ہیں ،لیکن ان کے دل کبھی نہیں سوتے ۔[1] ۲۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو یہ حکم تو ضرور دیا ہے کہ وہ اسماعیل علیہ السلام کو قربان کر دیں ، لیکن یہ خواب کی تعبیر ہے آیت کے الفاظ بصراحت اس پر دلالت نہیں کرتے ۔ ۳۔ بیٹے کو ذبح کرنے کا یہ حکم اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ محکم شریعت سے بظاہر متصادم ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ناحق کسی کے قتل کو حرام قرار دے دیا ہے اس طرح بیٹے کو قتل کرنا بدرجہ اولیٰ گناہ کبیرہ ہے ، لیکن اللہ تعالیٰ اپنے کسی فعل اور حکم میں جواب دہ نہیں ہے ، اس لیے جس طرح آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنا فرشتوں اور ابلیس پر فرض تھا ، اگرچہ وہ غیر اللہ کا سجدہ تھا اسی طرح ایک حرام کام جو اللہ کے حکم سے ہو حرام نہیں ، بلکہ تعمیل حکم اور عبادت تھا، البتہ یہ دونوں احکام خاص تھے عام نہیں تھے ۔ مذکورہ بالا تفصیلات کی روشنی میں اگر اسماعیل علیہ السلام باپ کے سوال کا جواب عقل سے دیتے تو شریعت اور عقل دونوں کی رو سے ان کے حق میں وجہ جواز موجود تھی اور ابلیس اور اس کے پیرو کاروں سے زیادہ قوی تھی ۔ لیکن انہوں نے عقلی تاویلوں اور توجیہوں سے صرف نظر کرتے ہوئے باپ کے سوال کا ایسا مومنانہ اور تسلیمانہ جواب دیا کہ خواب کی صحیح تعبیر بھی معلوم ہو گئی اور تسلیم و رضا کی ایک بے مثال تصویر بھی سامنے آگئی۔ اور اللہ تعالیٰ نے تسلیم و رضا اور صبر و صدق کے معانی سے پر اس واقعہ کو اپنی کتاب عزیز میں محفوظ کر دیا تاکہ قیامت تک اہل ایمان ان عظیم باپ اور بیٹے پر سلام بھیجتے رہیں : ﴿اِِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الْبَلَائُ الْمُبِیْنُ ، وَفَدَیْنَاہُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ ، وَتَرَکْنَا عَلَیْہِ فِی الْآخِرِیْنَ ، سَلَامٌ
Flag Counter