Maktaba Wahhabi

459 - 531
ہوئی خبر کو رد کر دینے کا حکم دینے کے بجائے مسلمانوں کو یہ حکم دیا ہے کہ اس خبر کی بنیاد پر کوئی عملی قدم اٹھانے سے پہلے یہ تحقیق کر لیں کہ آیا وہ صحیح ہے یا غلط ۔ اب رہی وہ خبر جس کا دینے والا عدل اور امین ہو اور قابل اعتماد حافظہ کا بھی مالک ہو تو خود حکم الٰہی کے بموجب (حجرات:۶)اس کی خبر سچی ہے اور قابل تحقیق بھی نہیں ہے ۔ محدثین کی اصطلاح میں حدیث یا سنت صرف وہ خبرہے جس کا صدور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا ہو اور جس کے ناقل آپ سے براہ راست یا بالواسطہ صحابہ کرام ان سے تابعی ، ان سے تبع تابعی اور ان سے تبع تبع تابعی ہوں اور یہ سب عدل ، امین اور زبردست قوت حافظہ کے مالک رہے ہوں اور عدالت اور امانت میں سرفہرست صدق گوئی ہے لہٰذا ان کی دی ہوئی خبر میں کذب کا کوئی احتمال نہیں ہے۔ جہاں تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صادق و امین ہونے کا مسئلہ ہے تو اہل ایمان سے پہلے آپ کے حق میں اس کی گواہی کفار مکہ دے چکے تھے اور خود اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی زبانی اپنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے ہونے کی گواہی دی ہے : ﴿ وَ لَمَّا رَاَ الْمُؤْمِنُوْنَ الْاَحْزَابَ قَالُوْا ہٰذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ صَدَقَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ مَا زَادَہُمْ اِلَّآ اِیْمَانًا وَّ تَسْلِیْمًا﴾ (الاحزاب:۲۲) ’’اور جب مومنوں نے لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے یہ تو وہی ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول سچے ہیں اور اس نے ان کے ایمان اور خود سپردگی میں اضافہ کر دیا۔‘‘ رہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو ان کی عدالت ، امانت اور صدق کی دلیل خود ان کی درخشاں سیرت ہے اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے نبی آخرالزماں اور ان کے پیروکار صحابہ کرام کی عطربیز سیرت ان کے وجود پانے سے صدیوں قبل موسیٰ علیہ السلام سے بیان کر دی تھی۔ (الاعراف:۱۵۷) اور اس ارشاد الٰہی میں ان صحابہ کرام کی روشن تصویر دیکھی جا سکتی ہے ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز میں ، حسن عمل میں صحابہ کی پیروی کرنے میں تابعین کو اپنی رضا اور خوشنودی کی سند عطا فرمادی ہے ۔(التوبہ:۱۰۰) رہے تبع تابعین اور تبع تبع تابعین تو ان کو اور ان کے عہد کو خیر و بھلائی سے موصوف ہونے کی خبر الصادق المصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے جو دراصل ارشاد الٰہی ﴿وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ﴾’’ اور جنہوں نے حسن عمل کے ساتھ صحابہ کی پیروی کی ‘‘کے اجمال کی تفصیل ہے[1] مذکورہ بالا تفصیلات سے یہ واضح ہو جانا چاہیے کہ جس خبر کا دینے والا عدل
Flag Counter