Maktaba Wahhabi

423 - 531
بنانے کی جو سعی لاحاصل کی ہے وہ آپ کے مقام و مرتبے کے اعتبار سے بے حد سنگین ہے اس کے نتیجے میں سیکڑوں نہیں ، ہزاروں طلباء اور علماء حدیث سے بدظن ہو گئے ہیں ، کیا اتنی بڑی بات کے لیے اللہ تعالیٰ کی کتاب سے کوئی ایک چھوٹی سی دلیل بھی آپ کے پا س تھی، یا حدیث سے احناف کی روایتی بے زاری یہ باتیں لکھتے ہوئے آپ پر غالب آ گئی؟ ۱۔ اگر مولانا کشمیری کی اپنے قول: احادیث نہ تو قرآن کی طرح مدون کی جائیں ، نہ اس کی طرح محفوظ کی جائیں … سے مراد یہ ہے کہ قرآن کے اللہ تعالیٰ کے کلام ہونے اور حدیث کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام ہونے کی وجہ سے دونوں میں بہت بڑا فرق ہے تو یہ سو(۱۰۰) فیصد درست اور مبنی برحق ہے، لیکن اس قول سے اگر ان کی مراد یہ ہے کہ دونوں کی تشریعی حیثیتوں میں فرق ہونے کی وجہ سے قرآن کا مدون کیا جانا اور محفوظ کیا جانا تو مطلوب تھا، مگر حدیث کا مدون کیا جانا اور محفوظ کیا جانا مطلوب نہیں تھا تو یہ حد درجہ غلط اور گمراہ کن دعویٰ ہے، اس کو میں مثالوں سے واضح کر دینا چاہتا ہوں ۔ مطاع حقیقی صرف اللہ تعالیٰ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وجہ سے مطاع ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ حیثیت دی ہے، اس فرق کے باوجود اللہ ورسول کی اطاعت یکساں درجے میں فرض ہے، بایں طور کہ اگر کوئی اللہ کو تو مطاع مانے، لیکن رسول کو مطاع نہ مانے تو وہ مسلمان نہیں ہے، اسی طرح جو شخص اللہ کی اطاعت کو پہلا درجہ اور رسول کی اطاعت کو دوسرا درجہ دے وہ بھی مسلمان نہیں ہے۔ کسی شخص کے مومن ہونے کی بنیادی شرط اللہ کی وحدانیت اور رسول کی رسالت پر ایمان ہے اور یہ معلوم ہے کہ ایمان بالرسالت ایمان بالواحدانیت کی طرح نہیں ہے، کیونکہ آخر الذکر دعوت تمام انبیاء کی بعثت کا مقصد حقیقی رہی ہے، بایں ہمہ اگر کوئی توحید کا تو اقرار کرے، مگر رسول کی رسالت کا اقرار نہ کرے تو وہ بھی مومن نہیں ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کے ساتھ اپنے رسول کی اطاعت کا بھی حکم دیا ہے اور یکساں درجے میں دیا ہے اور یہ بتانا تحصیل حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اس کی کتاب کی اطاعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت آپ کے احکام اور آپ کی فعلی سنت کی پیروی ہے، اور یہ بات معلوم ہے اور اس پر ہمارا ایمان بھی ہے کہ اللہ کی کتاب محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گی جس کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور سنت بھی محفوظ رہے، ورنہ یہ لازم آئے گا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایسا حکم دیا ہے جس پر عمل ممکن نہیں ہے، اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں ایسا تصور بھی کفر ہے، لہٰذا معلوم ہوا کہ جس طرح قرآن محفوظ ہے اور اس کا ایک حرف بھی ضائع نہیں ہوا ہے اور نہ ہو سکتا ہے اسی طرح حدیث بھی محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گی جس کا ایک حرف بھی نہ ضائع ہوا ہے اور نہ قیامت تک ضائع ہو گا، یہ صحیح ہے کہ موضوع اور جھوٹی روایات بھی کثیر تعداد میں پھیلائی گئی ہیں جن کا ذکر صحیح حدیثوں کے ساتھ کتابوں میں کیا گیا ہے، جبکہ قرآن اس آمیزش اور ملاوٹ سے پاک ہے، لیکن جھوٹی اور من گھڑت روایتوں کا رواج پانا
Flag Counter