Maktaba Wahhabi

376 - 531
کیے ہیں جنہوں نے اس کی خوبیوں کو دھو دیا ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ یہ کتاب اپنی اصلی زبان ’’اردو‘‘ میں اس وقت میرے سامنے نہیں ہے، بلکہ اس کا عربی ترجمہ ہے جو اگرچہ نہایت مستند ہے، پھر بھی مین ان کی جو عبارت نقل کرنے جا رہا ہوں وہ اصل عبارت کی جگہ نہیں لے سکتی۔ کتابت حدیث کی ممانعت کے اسباب اور حکمتوں پر مصنف نے بڑا زور قلم صرف کیا ہے جو فلسفیانہ مجادلات کے قبیل سے ہے اور ان کے پردے میں جو کہنا چاہا ہے اس کو مختلف الفاظ میں دہرایا ہے جس کا ماحصل یہ ہے کہ: ’’اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حدیث لکھنے کی عام اجازت دے دیتے تو اسلامی شریعت کے ان دونوں ماخذوں میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا، جبکہ یہ فرق باقی رہنا مستحسن تھا۔‘‘[1] اس سے قبل انہوں نے دعوی کیا ہے کہ: ’’جن معاملات کی عمومی شکل میں نشر و اشاعت مقصود نہیں تھی اگر عہد نبوی میں وہ لکھ لی جاتیں تو ان کے مجموعے تیار ہو جاتے اور ان احکام میں جو ان روایات سے ثابت ہوتے اور قرآنی آیات سے ثابت ہونے والے احکام میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔‘‘ [2] انہوں نے اپنے اس دعوی کی عمارت جس حدیث پر قائم کی ہے اس کی استنادی حیثیت اس دعوی کی دھجیاں بکھیرنے کے موقع پر بیان کروں گا۔ مذکورہ بالا دعویٰ تک پہنچنے میں گیلانی کو بڑا لمبا سفر کرنا پڑا ہے انہوں نے دینی امور کو ’’بینیات ‘‘ اور ’’غیر بینیات‘‘ میں تقسیم کرنے کے لیے بڑی مغز ماری کی ہے اور بار بار یہ دعویٰ کیا ہے کہ دین کے بینیات… قرآن اور حدیث متواتر… کی حفاظت کے لیے جو وسائل و ذرائع بھی استعمال کیے گئے وہ وسائل و ذرائع اخبار آحاد… غیر بینیات… کی حفاظت کے لیے نہیں استعمال کیے گئے، لہٰذا جو قطعیت اور یقین دین کی ’’بینات‘‘ کو حاصل رہا وہ ان احکام کو حاصل نہیں ہوا جو ’’اخبار احاد‘‘سے ثابت ہوئے۔‘‘[3] اس سے قبل ’’اخبار احاد‘‘ کا درجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے صریح لفظوں مین یہ اعلان کیا ہے کہ ’’یہ بات مخفی نہیں کہ مسلمانوں کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جو احکام تسلسل اور متواتر طریقے سے ملے ہیں ان پر ان کو جو اعتماد اور بھروسہ ہے وہ ان احکام پر نہیں ہے جو ’’اخبار احاد‘‘ کے ذریعہ ان کو معلوم ہوئے ہیں ‘‘ اپنے اس دعوی کی دلیل میں انہوں نے امام بزدوی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ ’’جس نے اخبار آحاد کو کتاب و سنت کے برابر درجہ دے دیا اس نے ان کو ان کے حقیقی درجے سے بلند کر کے اور ’’اعلیٰ‘‘ کا درجہ گرا کر غلطی کی ہے۔‘‘
Flag Counter