Maktaba Wahhabi

262 - 531
ارتکاب سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ چونکہ مذکورہ تینوں عقائد کی نسبت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف ہے اور اسی وجہ سے ابومنصور ماتریدی نے ان کو اپنے عقائد میں شامل کیا ہے، کیونکہ فقہی مسلک میں وہ حنفی تھے۔ اس لیے یہ مسئلہ قدرے تفصیل کا محتاج ہے۔ ایمان میں استثنا کے مسئلہ میں تین اقوال ہیں : (۱) پہلا قول:… یہ ہے کہ یہ حرام ہے یہ مرجئہ اور جہمیہ کا قول ہے، جیسا کہ اوپر آ چکا ہے ان کے اس قول کی دلیل یہ ہے کہ ایمان صرف ایک چیز کا نام ہے جس کو انسان جانتا اور اپنے دل میں جس کا یقین رکھتا ہے یعنی دل سے تصدیق ایسی صورت میں اگر کوئی استثناء کرتے ہوئے ’’ان شاء اللہ‘‘ کہے تو اس کا ایسا کہنا اس کے شک کی دلیل ہے اور شک تصدیق کی ضد ہے۔ لہٰذا أنا مؤمن إن شاء للّٰه … کہنا حرام قرار پایا۔ (۲) دوسرا قول:… یہ ہے کہ ایمان میں استثنا کرنا واجب ہے اس قول کے پیچھے دو دلائل ہیں : (۱)… ایمان اس یقین واعتقاد کا نام ہے جس پر انسان کا خاتمہ ہوا ہو اور کسی بھی انسان کا حالت ایمان میں یا حالت کفر میں وفات پانا مستقبل سے تعلق رکھنے کی وجہ سے نامعلوم ہے لہٰذا حالت ایمان پر قطعیت کا حکم لگانا جائز نہیں ہے۔ یہ کلابیہ فرقے کا قول ہے جو بصری متکلم ابو محمد عبداللہ بن سعید بن کلاب کی طرف منسوب ہے جو معتزلہ کے سخت خلاف تھے اور ’’مامون‘‘ کے زمانے میں ان کے اور معتزلہ کے مابین نہایت معرکتہ الآرا مناظرے ہوئے تھے اور انہوں نے اپنی قوت استدلال اور نصوص کے بر محل استحضار سے معتزلہ کو لا جواب کر رکھا تھا۔ یاد رہے کہ ابو محمد عبداللہ بن سعید کے نام کے ساتھ ’’کُلّاب‘‘ لقب کے طور پر لگایا جاتا تھا اور ’’کُلاب ‘‘ گھڑسوار کے جوتے کی ایڑی پر لگی ہوئی اس پھرکی کو کہتے ہیں جس سے وہ گھوڑے کو ایڑ لگاتا ہے یہ پھرکی لوہے کی ہوتی ہے اور کسی کے نام کے ساتھ بطور لقب اس کا استعمال اس کی قوت کے اظہار کے لیے کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ایمان میں استثناء یا ’’ان شاء اللہ‘‘ کہنے کی یہ توجیہ اسلاف میں سے کسی نے نہیں کی ہے۔ ب:… دوسری دلیل یہ ہے کہ ایمان کا لفظ جب مطلق بولا جاتا ہے تو اس سے مراد وہ اعمال بھی ہوتے ہیں جن کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور وہ بھی جن سے اجتناب لازمی ہے۔ ایسی صورت میں اگر کوئی انسان اپنے مومن ہونے پر قطعی اور یقینی حکم لگائے تو گویا اس نے خود ستائی کی اور اپنے آپ کے خدا ترسوں اور نیکو کاروں میں سے ہونے کی گواہی دی اور یہ چیز قرآن کی رو سے ممنوع ہے، ارشاد ربانی ہے: ﴿فَلَا تُزَکُّوْٓا اَنفُسَکُمْ ہُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰی﴾ (النجم: ۲۳) ’’اپنے کو پاکباز مت کہو اس کو خوب پتہ ہے کہ کون تقوی شعار ہے۔‘‘ (۲)… دوسرا قول یہ ہے کہ اگر استثنا کرنے والے، ’’یا أنا مؤمن إن شاء للّٰه ‘‘ کہنے والے اہل ایمان نے
Flag Counter