Maktaba Wahhabi

227 - 531
عباس رضی اللّٰه عنھما، قال: قال عمر: لقد خشیت أن یطول بالناس زمان، حتی یقول قائل: لانجد الرجم فی کتاب للّٰه ، فیضلوابترک فریضۃ انزلھا للّٰه ، الا وان الرجم حق علی من زنی وقد احصن، اذا قامت البینۃ اوکان الحبل اوالاعتراف۔ قال سفیان: کذاحفظت۔ الا وقد رجم رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ورجمنا بعدہ)) ’’ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا: ہم سے سفیان۔ بن عیینہ۔ نے زہری سے انہوں نے عبید اللہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا، ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اندیشہ ہے کہ طول زمانہ کے بعد کوئی یہ نہ کہنے لگے کہ’’ہم اللہ کی کتاب میں رجم کا حکم نہیں پاتے ‘‘ اس طرح اللہ کے نازل کردہ فریضہ کو ترک کر کے لوگ گمراہی میں مبتلا ہوں ، کان کھول کر سن لو، دراصل ہر شادی شدہ زانی پر رجم کی سزا بر حق ہے، جبکہ دلیل شہادت قائم ہوجائے، یا حمل نمایاں ہوجائے، یا زانی اعتراف کرلے، سفیان کہتے ہیں ! مجھے ایساہی یاد ہے۔ غور سے سن لو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور آپ کے بعد ہم نے رجم کیا۔‘‘[1] امام بخاری یہ حدیث کتاب الحدود، باب الاعتراف بالزنی کے تحت لائے ہیں ، پھر یہی حدیث وہ اس کے بعد آنے والے باب کے تحت بھی لائے ہیں جس کا عنوان ہے: ((رجم الحبلی من الزنی اذا احصنت )) ’’زنا سے حاملہ ہوجانے والی عورت کو سنگسار کر نے کا باب جو شادی شدہ ہو۔‘‘ اس باب کے تحت امام بخاری جو حدیث لائے ہیں وہ ایک کافی طویل حدیث ہے جس کے راوی بھی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ہیں اس طویل حدیث کے ضمن میں آیۃ الرجم کا بھی ذکر ہے جس کی عبارت حسب ذیل ہے: ((ان اللّٰہ بعث محمداً صلی اللّٰه علیہ وسلم بالحق، وأنزل علیہ الکتاب، فکان مما انزل اللّٰه آیۃ الرجم، فقرأناھا، وعقلنا ھا، ووعیناھا، رجم رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ورجمنا بعدہ، فاخشی ان طال بالناس زمان ان یقول قائل: واللّٰه مانجد آیۃ الرجم فی کتاب للّٰه ، فیضلو ابترک فریضۃ انزلھا للّٰه ، والرجم فی کتاب اللّٰه حق علی من زنی اذا احصِن من الرجال والنساء إذا قامت البینۃ اوکان الحبل اوالاعتراف)) ’’در حقیقت اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، اور آپ پر کتاب نازل فرمائی، اور اللہ نے جو
Flag Counter