Maktaba Wahhabi

201 - 531
اسباب بیان فرمائے ہیں ان میں سے پہلا سبب تو سورۂ انعام کی آیت نمبر ۱۶۲ کا یہ فقرہ ہے: ﴿لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی ﴾ اور دوسرا سبب ایک حدیث ہے۔ جہاں تک ان کی روایت کردہ حدیث کا معاملہ ہے تو وہ اس زیر مطالعہ حدیث ہی کی ہم معنی ہے اور اس کے خلاف نہیں ، اور بظاہر ان کی روایت کردہ حدیث بھی ارشاد الٰہی کے اسی طرح خلاف ہے جس طرح ان کی رد کردہ حدیث، واقعہ کی تفصیلات حسب ذیل ہیں : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((فلما مات عمر رضی اللّٰه عنہ ذکرت ذلک لعائشہ رضی اللّٰه عنہا ، فقالت: رحم اللّٰہ عمر، واللّٰہ ما حدث رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم إن اللّٰہ لیعذب المؤمن ببکاء أہلہ علیہ ولکن رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم قال: ان اللّٰہ لَیزید الکافر عذاباً ببکاء أھلہ علیہ، وقالت: حسبکم القرآن: ولا تزر وازرۃ وزر أخری)) ’’جب عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا تو میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کا ذکر کیا، اس پر انہوں نے فرمایا: اللہ عمر پر رحم فرمائے۔ اللہ کی قسم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ ’’اللہ مومن کو اس پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیتا ہے۔‘‘ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’درحقیقت اللہ کافر کے عذاب میں اس پر اس کے اہل خانہ کے رونے سے اضافہ کر دیتا ہے‘‘ اور فرمایا: تمہارے لیے قرآن کافی ہے؛ کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا نفس دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘(۱۲۸۸) اس حدیث میں ابن عباس نے یہ تصریح کی ہے کہ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ام المؤمنین رضی اللہ عنہا کو ان کی حدیث سنائی جس پر انہوں نے اپنا یہ تبصرہ فرمایا: لیکن صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ام أبان کی وفات کے موقع پر جب وہ ان کے جنازے میں شرکت کے لیے مکہ میں ان کے گھر گئے تھے اور وہاں ابن عمر رضی اللہ عنہ نے وہ حدیث سنائی تھی تو وہ ام المؤمنین کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کو ان کی بیان کردہ یہ حدیث سنائی جس پر انہوں نے فرمایا: نہیں ، اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ ’’میت کو اس پر کسی کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے‘‘ بلکہ آپ نے فرمایا ہے کہ ’’درحقیقت کافر کو اللہ، اس پر اس کے اہل خانہ کے رونے سے مزید عذاب دیتا ہے‘‘ اور اللہ ہی ہے جو ہنساتا اور رلاتا ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والا نفس کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘( ۹۲۹) اس روایت کے آخر میں مشہور تابعی اور یکے از فقہائے مدینہ قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا یہ قول بھی ہے کہ جب عائشہ رضی اللہ عنہا کو عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول پہنچا تو انہوں نے فرمایا: ((اِنکم لتحدثونی عن غیر کاذِبَیْن ولا
Flag Counter