Maktaba Wahhabi

199 - 531
میں رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی کیفیت کا بیان ہے۔(نمبر ۱۲۸۴) امام بخاری نے اس باب کے تحت کوئی حدیث درج کرنے سے پہلے لکھا ہے: ((اذا کان النوح من سنتہ)) ’’یعنی گھر والوں کے رونے سے میت کو اس صورت میں عذاب ہوتا ہے‘‘ جب نوحہ گری اور واویلا کرنا اس کا معمول بہ طریقہ رہا ہو، پھر وہ اپنے اس قو ل کی دلیل میں قرآن پاک کی ایک آیت اور پھر ایک حدیث لائے ہیں ۔ آیت قرآنی جس سے انہوں نے استدلال کیا ہے وہ سورۂ تحریم کی چھٹی آیت کا یہ فقرہ ہے: ((قوا أنفسکم وأھلیکم نارا)) ’’اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ‘‘ اس حکم الٰہی کے مخاطب اہل ایمان ہیں جس پر آیت کا ابتدائی فقرہ دلالت کرتا ہے اور اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آ گ سے بچانے سے مراد خود شرعی احکام پر چلنا اور اپنے اہل و عیال کو ان پر چلانا ہے، اگر کوئی خود تو اسلامی تعلیمات کی پابندی کرتا ہے، لیکن اپنے قول و عمل سے اپنی بیوی بچوں اور قریبی رشتہ داروں کو ان تعلیمات کی پابندی کی دعوت اور ترغیب نہیں دیتا تو وہ اس حکم الٰہی کا نافرمان شمار ہو گا اور اس حکم عدولی پر اس کو سزا دی جائے گی۔ امام بخاری نے جس حدیث سے استدلال کیا ہے اس میں اسی حکم الٰہی کی تائید و تفصیل ہے ارشاد نبوی ہے: ((کلکم راع ومسٔول عن رعیتہ)) [1] ’’تم میں سے ہر شخص راعی ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے۔‘‘ یہ دراصل ایک طویل حدیث کا آخری فقرہ ہے جس سے امام بخاری کی وجہ استدلال یہ ہے کہ اگر مرنے والا اپنی زندگی میں خود نوحہ و واویلا کرتا رہا ہے، تو اس کے مرنے پر اس کے اہل و عیال کے اس پر نوحہ اور گریہ و زاری سے اس کو عذاب دیا جائے گا، کیونکہ اپنے عمل سے اس نے ان کے لیے یہ نمونہ چھوڑا ہے اس طرح اس نے نہ تو اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے بچانے کی کوشش کی اور نہ اپنے اہل خانہ کو‘‘ اور اگر وہ خود تو دوسروں کی موت پر نوحہ اور گریہ و زاری کرنے سے بچا رہا، مگر اپنے اہل و عیال کو اس سے باز نہیں رکھا اور انہیں اس کے بارے میں اللہ و رسول کا حکم نہیں بتایا تو اس صورت میں اپنے اوپر ان کی گریہ و زاری سے اس کو عذاب ہو گا، کیونکہ ان کے اس عمل میں اس کا بھی حصہ ہے۔ اس کے بعد وہ لکھتے ہیں : ((فاذا لم یکن من سنتہ، فھو کما قالت عائشۃ رضی اللّٰه عنہا : ولا تزر وازرۃ وزر أخری‘‘ وھو کقولہ: وان تدع مثقلۃ۔ ذنوبا۔ الی حملھا لا یحمل منہ شئی)) ’’اور اگر رونا دھونا اس کا طریقہ نہیں تھا تو عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول کی طرح ہے کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا نفس
Flag Counter