Maktaba Wahhabi

183 - 531
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: درحقیقت موسیٰ علیہ السلام شرمیلے اور حیا دار آدمی تھے اور حیا کے باعث ان کے جسم کا کوئی حصہ نظر نہیں آتا تھا، اس وجہ سے بنو اسرائیل کے کچھ لوگوں نے ان کو اذیت پہنچائی اور کہا: یہ پردہ پوشی وہ اپنے جسم میں کسی عیب کی وجہ سے کرتے ہیں ؛ یا تو ان کو برص ہے، یا اثیین بڑے ہیں یا کوئی اور بیماری ہے۔‘‘ [1] تیسری جگہ امام بخاری یہ حدیث اختصار کے ساتھ کتاب التفسیر کے اس باب کے تحت لائے ہیں جس کا عنوان اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ﴿لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰی ﴾ (الاحزاب: ۶۹) (۴۷۹۹) ’’ان لوگوں کے مانند مت بنو جنہوں نے موسیٰ کو اذیت دی ہے۔‘‘ صحیح بخاری کی اس حدیث اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰی فَبَرَّاَہُ اللّٰہُ مِمَّا قَالُوْا وَ کَانَ عِنْدَ اللّٰہِ وَجِیْہًا﴾ (الاحزاب: ۶۹) ’’اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو ان لوگوں کے مانند مت بنو جنہوں نے موسیٰ کو اذیت دی اور اللہ نے اس کو ان کے الزام سے پاک ثابت کردیا اور وہ اللہ کے نزدیک بلند مرتبہ والا تھا۔‘‘ کے درمیان اس کے علاوہ کوئی مغایرت نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد میں جو اجمال ہے حدیث نے اس کو کھول دیا ہے اس طرح اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بنو اسرائیل کی مشابہت اختیار کرنے سے جو منع کیا تھا، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی الٰہی کی روشنی میں یہودیوں کی دناء ت اور کمینگی کی مثال دے کر ان کی مشابہت کی سنگینی کوبیان فرمادیا ہے، تا کہ اہل ایمان اپنے رسول کے ساتھ وہ روش نہ اپنائیں جو یہودی موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اپنائے ہوئے تھے۔ حدیث میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو قابل اعتراض یا حیا وشرم کے خلاف ہو، رہا پتھر کا موسیٰ علیہ السلام کے کپڑے لے کر بھاگنا تو یہ ایک معجزہ تھا جس کا مقصد نہایت گندی ذہنیت رکھنے والی یہودی قوم کو یہ باور کرانا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام جس طرح اخلاقی عیوب سے پاک ہیں اُسی طرح جسمانی عیوب سے بھی پاک ہیں ، کیا قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ مریم علیہا السلام کے دامن عصمت کو بے داغ دکھانے اور کسی فرد بشر کے ساتھ ان کے جنسی اتصال کی نفی کی غرض سے ان کے حق میں دو جگہ ایسی تعبیر اختیار نہیں فرمائی ہے جس کو کوئی انسان زبان پر لانا بھی گوارا نہیں کرتا، میری مراد ارشاد الٰہی: ﴿وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِیْ اَحْصَنَتْ فَرْجَہَا﴾ (التحریم: ۱۲) ’’اور عمران کی بیٹی مریم جس نے اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی۔‘‘
Flag Counter