Maktaba Wahhabi

138 - 531
احد کے موقع پر فرمادیا تھا: وہ قوم کیسے فلاح پاسکتی ہے جو اپنے نبی کو زخمی کرے‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے یہ فرما کر ﴿لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْہِمْ اَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَاِنَّہُمْ ظٰلِمُوْنَ﴾ [1] فیصلے کے اختیار میں تمہارا کوئی حصہ نہیں ہے، یا اللہ انھیں معاف کردے یا انھیں سزا دے، کیونکہ درحقیقت وہ ظالم ہیں ۔ آپ کی اصلاح کر دی، یہ انبیاء علیہم السلام کے مقام و مرتبے اور عصمت کے منافی نہیں ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ ہر رسول اپنے وقت کا سب سے بڑا شرعی عالم ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو بہت سے ایسے غیبی امور کا علم بھی عطا کرتا ہے جن کا علم دوسروں کو نہیں ہوتا، لیکن قرآن میں کہیں بھی یہ نہیں آیا ہے کہ ’’رسول اپنے وقت کا سب سے بڑا عالم ہوتا ہے اور وہ اس بات کا برملا اظہار کرنے پر مامور بھی ہوتا ہے، لہٰذا حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یہ دعویٰ قرآن کی رو سے ٹھیک تھا کہ روئے زمین پر ان سے بڑا کوئی عالم نہیں ۔‘‘ قرآن کے مطابق صرف یعقوب علیہ السلام نے یہ بات کہی ہے کہ ﴿وَ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ (یوسف:۸۶) ’’اور میں اللہ کے فضل سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔‘‘ اور یہ بھی علی الاطلاق نہیں تھا؛ پوری آیت یوں ہے: ﴿قَالَ اِنَّمَآ اَشْکُوْا بَثِّیْ وَ حُزْنِیْٓ اِلَی اللّٰہِ وَ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ (یوسف:۸۶) ’’یعقوب نے کہا، میں اپنی پریشانی اور غم کی فریاد صرف اللہ سے کرتا ہوں اور اللہ (کے فضل) سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔‘‘ گویا دوسرے لفظوں میں انھوں نے علم کو اللہ کے فضل و احسان کا نتیجہ قرار دیا ہے، یا اس کے علم سے مقید کردیا ہے۔ اس کے برعکس حدیث کے مطابق ’’جب موسیٰ علیہ السلام سے سوال کرنے والے نے پوچھا: کیا آپ اپنے سے بڑا بھی کوئی عالم جانتے ہیں ؟ تو انھوں نے جواب دیا: نہیں (حدیث نمبر: ۷۴) یا ان سے یہ سوال کیا گیا کہ: لوگوں میں کون سب سے بڑا عالم ہے؟ فرمایا: ((أنا أعلم۔)) ’’میں سب سے بڑا عالم ہوں ۔‘‘ (حدیث نمبر: ۱۲۲) اگر وہ یہ جواب دیتے: ’’اللہ‘‘ یا ((أنا واللّٰہ اعلم۔)) تو عتاب نہ ہوتا۔ یہاں شاید اصلاحی مکتبۂ فکر سے وابستہ لوگ ایک ہی حقیقت کی دو تعبیروں پر اعتراض کریں تو اس کا مفصل اور مدلل جواب ان شاء اللہ اپنے مقام پر آئے گا، جہاں میں یہ دکھاؤں گا کہ قرآن پاک میں ایک ہی واقعہ مختلف طریقوں سے بیان ہوا ہے اور اس کا سبب بھی واضح کروں گا۔
Flag Counter