Maktaba Wahhabi

67 - 358
مرحلے میں بچوں کی تربیت اس انداز سے کرنا ہوتی ہے کہ ان میں مردوں کے اخلاق، مردوں کی سی قوت، شجاعت اور صبر پیدا ہو سکے۔ صحیح حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: (مُرُوا أَوْلَادَكُمْ بِالصَّلَاةِ إِذَا بَلَغُوا سَبْعَ سِنِينَ وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا إِذَا بَلَغُوا عَشْرًا وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ) (مسند احمد، سنن ابی داؤد و مستدرک حاکم وغیرہ) ’’ اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہوں اور اگر دس سال کے ہو جائیں اور نماز نہ پڑھیں تو انہیں سزا دو اور اس عمر میں ان کے بستر بھی الگ الگ کر دو۔‘‘ یہ حدیث بھی اس بات پر دلالت کرتی ہے جو ہم نے ذکر کی ہے کہ تمام مراحل ہی میں بچوں اور بچیوں کی مخلوط تعلیم کے خطرات بہت زیادہ ہیں اور اس سلسلے میں کتاب و سنت اور امت کے حالات و واقعات سے دلائل اس قدر زیادہ ہیں کہ اختصار کی وجہ سے ہم انہیں یہاں ذکر نہیں کرنا چاہتے اور پھر یہ سارے دلائل ہماری حکومت۔۔ اللہ تعالیٰ اسے توفیق عطا فرمائے۔۔ عزت مآب وزیر تعلیم اور عزت مآب چیئرمین برائے تعلیم خواتین کے علم میں بھی ہیں، لہذا اس مقام پر انہیں شرح و بسط کے ساتھ بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں اس بات کی توفیق عطا فرمائے جس میں ہم سب کی اور امت مسلمہ کی فلاح و بہبود اور نجات ہو اور جس میں ہمارے بچوں اور بچیوں کی دنیا و آخرت کی فلاح و بہبود اور سعادت ہو۔ انه سميع قريب وصلى اللّٰه على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Flag Counter