Maktaba Wahhabi

33 - 358
5۔ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی کسی بھی چیز سے بغض رکھے اگرچہ وہ اس پر عمل بھی کرتا ہو،کافر ہے۔ 6۔ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین میں سے کسی بھی چیز یا اس کی جزاوسزا کا مذاق اڑائے وہ کافر ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: (قُلْ أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَلَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ)(التوبۃ 9؍65۔66) ”آپ فرمادیجئے،کیا تم اللہ تعالیٰ،اس کے احکام اور اس کے رسول کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہو،تم بہانے نہ بناؤ،تم اپنے اظہار ایمان کے بعد کافر ہوچکے ہو“ 7۔ جس شخص نے جادو کیا یا اسے پسند کیا،وہ کافر ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: (وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ)(البقرة: 2؍102) ”(شہربابل میں ہاروت اور ماروت)دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتےتھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو(ذریعہ)آزمائش ہیں،تم کفر میں نہ پڑو۔“ 8۔ مسلمانوں کے خلاف مشرکین سے تعاون کرنا،اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد ہے: (وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ)(المائدة:5؍51) ”اور تم میں سے جو کوئی ان سے دوستی کرے گا یقیناً وہ انہی میں شمار ہوگا۔بے شک اللہ تعالیٰ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا۔“ 9۔ جس شخص کا یہ عقیدہ ہو کہ کچھ لوگوں کو شریعت محمدیہ سے باہر رہنے کی اجازت ہے۔جیساکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت سے حضرت خضر علیہ السلام کو باہر رہنے کی اجازت تھی تو وہ کافر ہے۔ 10۔ اللہ تعالیٰ کے دین سے روگردانی کرنا،کہ وہ اسے سیکھتا ہے نہ اس پر عمل کرتا ہے۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: (وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا ۚ إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ)(حٰم السجدة:32؍22) ”اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اس کے پروردگار کی نشانیاں یاد دلائی جائیں،پھر وہ ان سے منہ پھیرے رہے،ہم مجرموں سے بدلہ لے کر رہیں گے۔“ تمام نواقض کے بارے میں جو شخص بھی ان کا ارتکاب کرے گا خواہ مذاقاً کرے،سنجیدگی میں کرے یا خائف ہو کرکرے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ایک ہی حکم ہے۔سوائے مجبور آدمی کے
Flag Counter