Maktaba Wahhabi

322 - 358
’’ آپ صبر کیجئے جیسا کہ اولو العزم رسولوں نے صبر کیا تھا۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴿٤٦﴾(الانفال 8؍46)’’ اور صبر کرو، یقینا اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔‘‘ حضرت لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے کہا: ﴿يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ ﴿١٧﴾(لقمان 31؍17) ’’ میرے بیٹے نماز قائم کر اور اچھے کاموں کی نصیحت کیا کر اور برے کاموں سے منع کیا کر، اور جو کچھ پیش آئے اس پر صبر کیا کر بےشک یہ(صبر)ہمت کے کاموں میں سے ہے۔‘‘ اور یہ بات شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ معاشرے کی اصلاح اور استقامت اللہ تعالیٰ کی نصرت اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے ہی ممکن ہے۔ معاشرتی بگاڑ، اس کی ٹوٹ پھوٹ اور عمومی عقوبت ایسی چیزوں کا ایک اہم ترین سبب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے اہم فریضے کا ترک ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوُا الْمُنْكَرَ فَلَمْ يُغَيِّرُوهُ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللّٰهُ بِعِقَابِهِ)(رواہ احمد 1؍ 2) ’’ لوگ جب برائی کو دیکھیں گے اور اسے نہیں روکیں گے تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں عمومی عذاب میں گرفتار کر لے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو کفار بنی اسرائیل کی سیرت و کردار سے خبردار کرتے ہوئے یوں فرمایا: ﴿لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ ﴿٧٨﴾ كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَن مُّنكَرٍ فَعَلُوهُ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ ﴿٧٩﴾(المائدہ 5؍78-79) ’’ بنی اسرائیل کے کافروں پر داؤد اور عیسیٰ بن مریم علیہم السلام کی زبانی لعنت کی گئی۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے برابر نافرمانی کی اور حد سے آگے نکل جاتے تھے۔ جو برائی انہوں نے اختیار کر رکھی تھی ایک دوسرے کو اس سے روکتے نہ تھے۔ جو کچھ بھی یہ کرتے تھے یقینا وہ بہت برا
Flag Counter