Maktaba Wahhabi

316 - 358
(خَيْرُكُم مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وعَلَّمَهُ)(صحیح البخاری) ’’ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور ارشاد گرامی ہے: (مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللّٰهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ، وَالحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، لَا أَقُولُ الم حَرْفٌ، وَلَكِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ)(رواہ الترمذی فی کتاب ثواب القرآن باب 16) ’’ جس شخص نے قرآن کا ایک حرف پڑھا اسے ایک نیکی ملے گی اور ایک نیکی دس گنا شکل میں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ(الم)ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے اور لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا: (اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ فَقَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ،فَقَالَ:اقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ)(صحیح البخاری، فضائل القرآن، باب 34 و ابو داؤد و رمضان) ’’ ہر ماہ میں ایک بار مکمل قرآن پڑھا کرو انہوں نے کہا میں اس سے زیادہ پڑھنے کی طاقت رکھتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات دنوں میں پڑھ لے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا معمول تھا کہ وہ سات دنوں میں قرآن مجید مکمل کر لیا کرتے تھے۔ میری تمام تلاوت قرآن کرنے والوں کو وصیت ہے کہ وہ تدبر و تفکر اور خلوص دل کے ساتھ بکثرت تلاوت قرآن کیا کریں، اس کے ساتھ ہی ساتھ حصول علم اور فائدے کا بھی ارادہ کریں۔ وہ قرآن مجید کو ہر ماہ ختم کیا کریں اس سے کم مدت میں ختم کر سکیں تو یہ خیر کثیر ہے۔ سات دن سے کم مدت میں بھی ختم کیا جا سکتا ہے اور تین دن سے کم مدت میں ختم نہ کرنا زیادہ افضل ہے، کیونکہ یہ کم از کم مدت ہے جس کی تلقین نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو فرمائی تھی، نیز اس لیے بھی کہ اس سے کم مدت میں قرآن مجید ختم کرنا جلد بازی اور عدم تدبر کا باعث بن سکتا ہے۔ قرآن مجید بغیر طہارت کے دیکھ کر پڑھنا ناجائز ہے، جبکہ زبانی بلا وضوء پڑھنے میں کوئی حرج نہیں جہاں تک جنبی آدمی کا تعلق ہے تو وہ غسل کرنے تک نہ تو دیکھ کر پڑھ سکتا ہے اور نہ ہی زبانی، اس لیے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (كان النبى صلى اللّٰه عليه وسلم، لَا يَحْجِزُهُ شَيْءٌ سِوَى الْجَنَابَةِ)(رواہ
Flag Counter