Maktaba Wahhabi

310 - 358
قَالَ: الْحَمْوُ الْمَوْتُ)(رواہ الترمذی فی کتاب الرضاع و احمد 4؍49) ’’ اپنے آپ کو(اجنبی)عورتوں کے پاس جانے سے بچاؤ، پوچھا گیا یا رسول اللہ! خاوند کے بھائی کے متعلق کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو موت ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجنبی عورت کے ساتھ اختلاط سے مطلقا منع کرتے ہوئے فرمایا: (كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ) ’’ ان کا تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ عورت کو اجنبی مرد کے ساتھ سفر کرنے سے منع فرمایا تاکہ فساد کا سدباب کیا جا سکے، گناہ کا دروازہ بند ہو اور شر کے اسباب کا خاتمہ کیا جا سکے اور دونوں کو شیطانی مکاریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ، فإنَّ أولَ فتنةِ بَني إسرائيلَ كانتْ في النساءِ) ’’ دنیا سے بچو! اور عورتوں سے بچو! اس لیے کہ بنی اسرائیل میں پہلا فتنہ عورتوں کی وجہ سے ہوا۔‘‘ (مَا تَرَكْتُ بَعْدِى فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ)(رواہ مسلم فی کتاب الذکر والدعاء باب 26) ’’ میں نے اپنے بعد اپنی امت میں مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔‘‘ مذکورہ بالا آیات مبارکہ اور احادیث نبویہ اس امر کی واضح دلیل ہیں کہ ایسے اختلاط سے دور رہنا ضروری ہے جو کہ فتنہ و فساد کو جنم دیتا ہو۔ خاندانوں کو تباہ کرتا ہو اور معاشرے کو برباد کرنے کا سبب بنتا ہے۔ جب ہم بعض اسلامی ممالک میں عورت کی حیثیت کا مشاہدہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ گھر سے باہر نکلنے اور اپنی فطری ذمہ داریوں سے ہٹ کر دیگر کاموں میں مشغول ہونے کی بناء پر ذلت و پستی کی اتھاہ گہرائیوں میں گر چکی ہے مغرب اور مغرب کے مقلد ممالک میں بعض دانشور اب دوبارہ عورت کو اس کے اس فطری دائرہ عمل میں لانے کے لیے نعرہ زن ہیں۔ وہ فطری کردار و عمل جس کے لیے قدرت نے اس کی تخلیق کی اور جس کے لیے جسمانی و عقلی طور پر اس کی ترکیب فرمائی، لیکن یہ وقت بیت جانے اور سب کچھ کھونے کے بعد ہو رہا ہے۔
Flag Counter