Maktaba Wahhabi

306 - 358
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ) ’’ نہیں خلوت میں جاتا کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ مگر تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ شریعت مطہرہ نے رزائل کا ذریعہ بننے والے تمام وسائل کے اپنانے سے منع کیا ہے۔ اس میں بدکاری سے ناواقف پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا بھی شامل ہے، شریعت نے اس کی انتہائی سنگین سزا مقرر کی ہے تاکہ مسلم معاشرے کو غلط کاری کے اسباب عام ہونے سے بچایا جائے اور یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ عورت کا گاڑی چلانا بھی ان اسباب میں سے ایک ہے۔ لیکن شرعی احکام سے عدم واقفیت اور برے انجام سے بے خبری کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ شرعی منکرات کا سبب بننے والے امور سے کوتاہی برتی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ اکثر لوگ دلی روگ کا شکار ہونے، اباحیت کا دلدادہ بننے اور اجنبی عورتوں کے نظارے سے لطف اندوز ہونے لگتے ہیں، یہ سب کچھ اس پرخطر وادی میں بلا سوچے سمجھے کود پڑنے اور خطرناک نتائج سے لاپرواہی کا رویہ اپنانے کا نتیجہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللّٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٣٣﴾(الاعراف 7؍33) ’’ آپ فرما دیجئے کہ میرے رب نے تو صرف ان تمام فحش باتوں کو حرام قرار دیا ہے، جو علانیہ ہیں اور جو پوشیدہ ہیں اور ہر گناہ کی بات کو اور ناحق کسی پر ظلم و زیادتی کرنے کو اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ذمے ایسی بات لگا دو جس کی تم سند ہی نہ رکھو۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿١٦٨﴾ إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿١٦٩﴾(البقرۃ 2؍168-169) ’’ اور شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہ کرو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے وہ تو تمہیں صرف برائی اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اس بات کا کہ تم اللہ پر ایسی باتیں گھڑ لو جن کا تمہیں علم نہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter