Maktaba Wahhabi

261 - 358
لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٣١﴾(النور 24؍31) ’’(اے نبی!)ایمان والی عورتوں سے فرما دیجئے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش(یعنی زیور کے مقامات)کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو اس میں کھلا رہتا ہو اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند، باپ، خسر، اپنے بیٹوں، خاوند کے بیٹوں، بھائیوں، بھتیجوں، بھانجوں اور اپنی(ہی قسم کی)عورتوں اور لونڈی، غلاموں کے سوا، نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کو جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں(غرض ان لوگوں کے سوا)کسی پر اپنی زینت(اور سنگار کے مقامات)کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں(اس طرح زمین پر)نہ ماریں کہ(جھنکار کانوں میں پہنچے اور)ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہو جائے۔ اے اہل ایمان! سب اللہ کے آگے توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ اور چہرہ تو سب سے بڑی زینت ہے۔ …شیخ ابن اب باز… نابالغ بچی کا پردہ کرنا سوال 8: نابالغ بچیوں کے متعلق پردے کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ بے پردہ گھر سے باہر نکل سکتی ہیں؟ اور کیا وہ اوڑھنی کے بغیر نماز پڑھ سکتی ہیں؟ جواب: نابالغ بچیوں کے ورثاء پر انہیں اسلامی آداب سکھانا واجب ہے۔ وہ انہیں اخلاق فاضلہ کی تربیت دینے کی غرض سے اور فتنہ کے خوف کے پیش نظر بے پردہ گھر سے باہر جانے کی اجازت نہ دیں۔ تاکہ وہ فتنہ و فساد برپا کرنے کا سبب نہ بن سکیں۔ اسی طرح ورثاء انہیں اوڑھنی میں نماز پڑھنے کا حکم دیں ہاں اگر نابالغ بچی اوڑھنی کے بغیر نماز پڑھے تو ایسا کرنا درست ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter