Maktaba Wahhabi

247 - 358
جماعت نے استانی کی اجازت کے بغیر ہی اس سے بلند آواز میں بات کرنا شروع کر دی، اس پر استانی نے میری ساتھی لڑکی کے خلاف مجھ سے گواہی چاہی تو میں نے لڑکی کے حق میں گواہی دے دی۔ حالانکہ میں جانتی تھی کہ اس نے اجازت لیے بغیر گفتگو کی ہے، اس کی وجہ یہ تھی کہ کہیں اسے سزا نہ ہو جائے بعد میں مجھے اس پر بڑی ندامت ہوئی، میں نے استانی سے معافی مانگنے کا پروگرام بنایا مگر وہ سعودی عرب سے جا چکی تھی۔ اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب:(1)آپ کے لیے شہر میں مساکین کو تلاش کرنا ضروری ہے، اگر وہاں نہ مل سکیں تو دوسرے قریبی شہروں میں تلاش کریں اگر ایک ہی مسکین مل جائے تو اسے دس دن تک کھانا کھلایا جا سکتا ہے۔ ہاں صدقات و خیرات جمع کرنے والے اور پھر انہیں مستحقین پر خرچ کرنے والے ایسے اداروں کو کفارہ ادا کرنا جائز ہے جن میں ضرورت مند مستحقین آتے ہیں اور وہ انہیں بقدر ضرورت و استحقاق دے دیتے ہیں یا اتنا کہ جس سے ان کی ضرورت کم ہو سکے۔ (2)مساکین کو اکٹھا کر کے انہیں صبح یا شام پیٹ بھر کر کھانا کھلانا جائز ہے اور اگر کوئی شخص کچے راشن کی صورت میں کفارہ ادا کرنا چاہے تو وہ عمومی اور گھر میں استعمال ہونے والی خوراک سے یوں بھی ادا کر سکتا ہے اور اگر وہ گھر میں عام طور پر گوشت اور چاول کا استعمال کرتے ہیں تو وہ اس خوراک سے انہیں ایک وقت کی خوراک دے گا۔ (3)جہاں تک قیمت ادا کرنے کا تعلق ہے تو ایسا کرنا کافی نہ ہو گا اگرچہ اس میں ان کی سہولت اور فائدہ ہی ہو، کیونکہ لوگ عام طور پر کھانا کھلانے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی منصوصات سے آگاہ نہیں ہوتے۔ ہماری رائے میں ماں سے صادر ہونے والی ایسی قسمیں لغو ہوتی ہیں اس لیے کہ وہ اس کے لیے سنجیدہ نہیں ہوتی اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ ﴾(المائدہ 5؍89) ’’ اللہ تعالیٰ تم سے تمہاری لغو قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرے گا لیکن جن قسموں کو تم مضبوط کر چکے ہو ان پر تم سے مؤاخذہ کرے گا۔‘‘ اس سے مراد عزم و ارادہ سے صادر ہونے والی قسمیں ہیں۔ جبکہ ایسی بے شمار قسمیں عام طور تنبیہ کرنے کے لیے ہوتی ہیں، لہذا اس صورت میں کفارے کی ضرورت نہیں۔
Flag Counter