Maktaba Wahhabi

205 - 358
﴿ وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ﴾(البقرۃ 2؍228) ’’ اور عورتوں کا حق(مردوں پر)ویسا ہی ہے جیسا دستور کے مطابق(مردوں کا حق)عورتوں پر ہے، البتہ مردوں کو عورتوں پر(ایک گونہ)فضیلت حاصل ہے۔‘‘ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ)(صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ،حدیث 14) ’’ نیکی حسن خلق کا نام ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ارشاد ہے: (لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ)(صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ، باب 43) ’’ کسی بھی نیکی کو حقیر نہ سمجھو، اگرچہ تو اپنے بھائی کو خندہ روئی سے ہی کیوں نہ ملے۔‘‘ مزید فرمایا: (أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا، وَخِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ، وَأنَا خَيْرُكُمْ لأَهْلِي) ’ ’ ایمان والوں میں سے کامل ترین مومن وہ ہے، جو اخلاق میں سب سے اچھا ہو۔ تم میں سے اچھے وہ ہیں جو اپنی عورتوں(بیویوں)کے لیے اچھے ہیں اور میں اپنے گھر والوں کے لیے تم سب میں سے اچھا ہوں۔‘‘ علاوہ ازیں کئی ایک احادیث نبوی جو کہ مسلمانوں میں عمومی طور پر حسن خلق، اچھی ملاقات اور حسن معاشرت کی ترغیب دلاتی ہیں، میاں بیوی اور عزیز، رشتے داروں کو تو کہیں زیادہ ان امور پر غور کرنا چاہیے۔ آپ نے خاوند کے جور و ستم اور ایذا رسانی کے باوجود صبر جمیل کا مظاہرہ کیا جو قابل تعریف ہے۔ میں آپ کو اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان کے مطابق مزید صبر اور گھر نہ چھوڑنے کی نصیحت کرتا ہوں، کیونکہ اس میں بہت زیادہ بھلائی اور انجام بالخیر ہے۔ ان شاءاللہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴾(الانفال 8؍46) ’’ اور صبر کرو بےشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘
Flag Counter