Maktaba Wahhabi

192 - 358
﴿وَجَعَلْنَاكُمْ أَكْثَرَ نَفِيرًا ﴾(سورۃ الاسراء17؍6) ’’ اور ہم نے تمہیں بہت بڑی جماعت بنا دیا۔‘‘ حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم سے(اللہ تعالیٰ کا احسان جتلاتے ہوئے)فرمایا تھا: ﴿ وَاذْكُرُوا إِذْ كُنتُمْ قَلِيلًا فَكَثَّرَكُمْ ﴾(الاعراف 7؍86) ’’ اور وہ وقت یاد کرو جب تم تھوڑے تھے پس اس نے تمہیں زیادہ کر دیا۔‘‘ اس امر سے کوئی شخص انکار نہیں کر سکتا کہ امت کی کثرت اس کی طاقت اور عزت کا سبب ہے، بعض بدگمان اور کج فہم لوگوں کے اس دعویٰ کے برعکس کہ کثرت امت اس کے فقر و فاقہ اور بھوک و افلاس کا سبب ہے۔ جب امت زیادہ تعداد میں ہو گی اور اس کا ذات باری تعالیٰ پر ایمان ہو گا اور اس کے اس وعدہ پر یقین ہو گا: ﴿ وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا ﴾(ھود 11؍6) ’’ اور زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں ان کی روزیاں اللہ تعالیٰ کے ذمے ہیں۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ اس کا معاملہ آسان فرما دے گا اور اپنے فضل و کرم سے اسے غیروں کا دست نگر بننے سے بے نیاز فرما دے گا۔ اس تفصیل سے مذکورہ بالا سوال کا جواب واضح ہو گیا۔ پس دو شرطوں کے بغیر مانع حمل گولیوں کا استعمال کسی عورت کے لیے جائز نہیں: پہلی شرط یہ ہے کہ عورت کو اس کی ضرورت ہو، مثلا وہ مریضہ ہے اور ہر سال حمل کی طاقت نہیں رکھتی۔ وہ جسمانی طور پر کمزور ہو یا ایسی کوئی اور رکاوٹیں ہیں جو ہر سال حمل کی صورت میں اس کے لیے باعث نقصان ہیں۔ دوسری شرط یہ ہے کہ اس بات کی اجازت اس کا خاوند بھی دے کیونکہ بچے اور ان کی پیدائش کا حق خاوند کو حاصل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مانع حمل گولیوں کے استعمال کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے کہ آیا ان کا استعمال نقصان دہ تو نہیں۔ مذکورہ بالا دونوں شرطیں پوری ہونے پر عورت مانع حمل گولیوں کا استعمال کر سکتی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ ان گولیوں کا استعمال ہمیشہ کے لیے، عمل تولید کو روکنے کی خاطر نہ کرے، کیوں کہ اس میں قطع نسل کا خطرہ موجود ہے۔ جہاں تک سوال کے دوسرے حصے کا تعلق ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ فی الواقع خاندانی منصوبہ بندی ناممکن ہے اس لیے کہ حمل یا عدم حمل اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے۔
Flag Counter