Maktaba Wahhabi

16 - 358
بعض کے نزدیک فتوی دراصل(اَلْفَتٰي)سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں(اَلْثَّابِتُ الْقَوِيُّ)چونکہ کسی حادثہ یا واقعہ کے جواب میں پیش کیے جانے والے دینی مسائل کو مفتی اپنے دلائل سے قوت اور ثبوت مہیا کرتا ہے، اس لیے فتویٰ گویا اپنے دلائل سے قوت اور ثبوت مہیا کرتا ہے، اس لیے فتویٰ گویا مدلل ثبوت والا جواب ہوا۔[1] قرآن مجید میں اس لفظ کے بہت سے مشتقات استعمال ہوئے ہیں۔مثلاً ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ ۖ قُلِ اللّٰهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ)(النساء:4؍127) ”(اے پیغمبر)لوگ تم سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ طلب کرتے ہیں کہہ دوکہ اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔“[2] (يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللّٰهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ)(النساء:4؍176) ”(اے پیغمبر)لوگ تم سے فتویٰ طلب کرتے ہیں کہہ دو کہ اللہ تمھیں کلالہ کے بارے میں یہ فتویٰ دیتا ہے۔“[3] (أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ)(یوسف 12/43) ”تم مجھے میرے خواب کی تعبیر بتاؤ۔“[4] (فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا)(الصافات 37؍11) ”ان سے پوچھو کہ ان کا بنانا مشکل ہے یا جتنی مخلوق ہم نے بنائی ہے ان کا؟“[5] یہ چند آیات کریمہ بطور مثال ذکر کی ہیں، ان کے علاوہ اس لفظ کے اور بھی بہت سے مشتقات قرآن مجید میں استعمال ہوئے ہیں۔[6] اسی طرح بہت سی احادیث میں بھی یہ لفظ استعمال ہوا ہے،چنانچہ ایک مشہورحدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ: (اَلْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ وَإِنْ أَفْتَاكَ النَّاسُ وَأَفْتَوْكَ) ”گناہ وہ ہے جو تمہارے سینے میں کھٹکے خواہ لوگ تمھیں اس؍کے جواز کا فتویٰ دیں۔“[7] صحیح مسلم کی روایت میں الفاظ یہ ہیں:
Flag Counter