Maktaba Wahhabi

124 - 358
مباح بھی ہو۔ دراصل یہ ایسا مسئلہ ہے کہ اس میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض علماء پردہ کرنے والے(ساتر)لباس میں اس کے جائز ہونے کی شرط لگاتے ہیں۔ جبکہ بعض دوسرے ایسا نہیں سمجھتے۔ اس کے جائز ہونے کی شرط لگانے والے علماء کی دلیل یہ ہے کہ واجب الستر اعضاء کا چھپانا شرائط نماز میں سے ہے اور ضروری ہے کہ ساتر لباس وہ ہو جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت دی ہو اور اگر اللہ تعالیٰ نے اس کی اجازت نہ دی ہو تو وہ شرعا ساتر نہیں ہو گا۔ اور جو علماء گناہ کے باوجود اس لباس میں نماز کے صحیح ہونے کے قائل ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ ستر، تو بہرحال حاصل ہو چکا ہے۔(لہذا اس میں نماز درست ہو گی)جبکہ گناہ اس معاملے سے خارج ہے جو کہ نماز کے ساتھ مخصوص نہیں۔ بہرحال حرام لباس زیب تن کر کے نماز پڑھنے والا اس خطرے سے دوچار رہے گا کہ کہیں اس کی نماز رد نہ کر دی جائے اور وہ شرف قبولیت سے محروم رہے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین…
Flag Counter