﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ فَيُضِلُّ اللَّهُ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ﴾ [1]
(ہم نے ہر ایک نبی کو اس کی قوم کی زبان میں بھیجا تا کہ وہ انہیں (اﷲ کا پیغام) واضح طور پر سمجھائیں ، پس جس کو چاہا گمراہ کیا اور جس کو چاہا ہدایت سے نوازا۔)
اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا﴾ [2]
(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آپ کو پوری انسانیت کے لیے رسول بنا کر بھیجا ہے۔)
دیکھی نہیں کسی نے اگر شانِ مصطفی دیکھیے کہ جبریل ہے دربانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
لطفِ خدائے پاک کی تصویر کھنچ گئی پھرنے لگے جب آنکھ میں احسانِ مصطفی
پھیلا ہوا ہے اسود و احمر کے واسطے صحن عرب سے تابہ عجم خوانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
رکھے وہ یاد خسرو پرویز کا مآل پہنچا ہو جس کے ہاتھ میں فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
مرے ہزار دل ہوں تصدیقِ حضور پر میری ہزار جان ہوں قربانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
رشتہ میرا خدا کی خدائی سے ٹوٹ جائے چھوٹے مگر نہ ہاتھ سے دامانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
اَلْفَضْلُ مَاشَهِدَتْ بِهِ الْاَعْدَا (خوبی وه جسے دشمن مانے )
ایک مرتبہ دشمن و معاند رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو جہل نے مہبط نور ہدی، صاحب قاب قوسین اور ادنی اور خیر الوری جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر کہا:
((إِنَّا لَا نُکَذِّبُکَ وَلٰکِنْ نُکَذِّبُ مَا جِئْتَ بِہِ)) [3]
|