(کیا ان کفار نے بغور نہیں دیکھا کہ (پہلے)زمین و آسمان باہم ملے ہوئے تھے۔ جس کو ہم نے جداکر دیا اورپانی ہی سے زندہ چیز کوبنایا توکیا یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے ؟)
یاد رہے اس آیت میں لفظ ''نظر '' استعمال ہوا ہے جس کا یہ معنی ہر گز نہیں کہ طائرانہ نگاہ ڈال دی جائے یا سرسری دیکھ لیا جائے تو یہ دیکھنا نظر ہے بلکہ یہاں نظر کے معنی عمیق ، محتاط اور عبرت آموز مشاہدہ ہے ۔جس کی بدولت ناظر پر حقائق منکشف ہوتے ہیں اوراس کا ذات باری تعالیٰ پر ایمان بڑھتا ہے۔ بلکہ اس کی بدولت بے ایمان کو اگر اﷲ چاہے تو ایمان نصیب ہوتا ہے۔
سورۃ الزمر میں اﷲ تعالیٰ دوسرے انداز میں دعوت فکر دیتے ہوئے فرماتے ہیں :
﴿أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِأُولِي الْأَلْبَابِ﴾ [1]
(اے مخاطب !کیا تو نے بغور نہیں دیکھا کہ اﷲ آسمان سے پانی برساتا ہے پھر اس کو زمین چشمے بنا کر جاری کرتاہے۔پھر وہ اسی پانی کے ذریعے رنگ برنگ کی کھتیاں نکال کر دیتا ہے پھر وہ کھیتی خشک ہو جاتی ہے جس کو تم زرد ہوتے ہوئے دیکھتے ہوپھر اس کو چورا چورا کر دیتا ہے اس باب میں دانش مندوں کے لئے بڑی نصیحت ہے ۔)
جبکہ سورۃ الغاشیہ میں یوں ارشاد ہے۔
﴿اَفَلاَیَنْظُرُوْنَ اِلٰی اَلِابِلِ کَیْفَ خُلِقَت وَاِلٰی السَّمَاءِ کَیْفَ رُفِعَتْ وَاِلٰی الْجَبَالِ کَیْفَ نُصِبَت وَالَی الْاَرْضِ کَیْفَ سُطِحَتْ﴾[2]
(کیا وہ نہیں دیکھتے کہ اونٹ کی تخلیق کس طرح کی گئی ہے اورآسمان کیسے اونچا اٹھایا گیا ہے اور پہاڑکس طرح مضبوط و نصب کئے گئے ہیں اور زمین کس طرح بچھائی گئی ہے۔ )
|