Maktaba Wahhabi

328 - 343
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴾ [1] (یقینا اہلِ ایمان وہ لوگ ہیں جن کے دل اﷲ کا ذکر سن کر لرز جاتے ہیں اور جب اﷲ کی آیات ان کے سامنے تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے رب پر اعتماد رکھتے ہیں ۔) مزید ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِذَا سَمِعُوا مَا أُنْزِلَ إِلَى الرَّسُولِ تَرَى أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوا مِنَ الْحَقِّ﴾[2] (اور جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول پر اترا ہے توتم دیکھتے ہو کہ حق شناسی کے اثر سے ان کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جاتی ہیں ۔) ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے قرآن سننے کی خواہش ظاہر فرمائی، وہ سناتے ہوئے جب اس آیت: ﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾ [3] (بھلا اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے پھر ان پر (اے نبی) آپ کو گواہ بنا دیں گے۔) پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس اب کافی ہے، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔'' [4] تلاوت اور سماعِ قرآن کی تاثیر کی بابت اﷲ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:
Flag Counter