Maktaba Wahhabi

316 - 343
کی مدد سے انہیں مرتب کیا۔ اصلی توراب عبرانی میں تھی، لیکن بعد میں لوگوں نے اسے یونانی زبان میں لکھا۔ لہٰذا مفہوم کچھ سے کچھ ہو گیا۔ حضرت عیسی علیہ السلام کے ستر اسی سال بعد لوگوں نے اپنے طور پر ان کی تعلیمات اور واقعات کو مرتب کیا۔ چنانچہ کئی انجیلیں مرتب ہو گئیں ۔ آخر ٤٢٥ء میں عیسائیوں کی ایک مجلس نے چار اناجیل متفق علیہ قرار دیں جو بہر حال آپس میں مختلف ہیں ۔ دورِ جدید میں بعض محققین نے اصل انجیل کا پتہ لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس کے نتیجے میں ''انجیل برنباس'' کے نام سے ایک اور انجیل منظرِ عام پر آئی ہے۔ جب دنیا میں زبور، تورات اور انجیل کے اصل نسخے گم ہو گئے تو ظاہر ہے کہ لوگوں میں ان الہامی کتابوں کی اصل و خالص تعلیمات مفقود ہو گئیں ۔ چنانچہ اﷲ تعالیٰ نے از سر نو الہامی تعلیمات ایک ایسی کتاب کی صورت میں ، نازل کیں جس کا ایک ایک حرف اسی طرح قیامت تک محفوظ رہے گا۔ جس طرح وہ اپنے پیغمبر پر نازل ہوئی اور تا قیامت لوگوں کے لیے سر چشمہئ ہدایت ہے: ﴿ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا كَبِيرًا (9) وَأَنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا﴾[1] (بے شک یہ قرآنِ مجید سب سے زیادہ سیدھی راہ دکھاتا ہے (یعنی اسلام کی راہ) اور جو ایمان دار لوگ نیک کام کرتے ہیں ان کو خوشخبری دیتا ہے کہ ان کو (آخرت میں ) بڑا اجر ملے گا اور (اس بات کی بھی خبر دیتا ہے کہ) جو لوگ آخرت کا یقین نہیں رکھتے ان کے لیے ہم نے تکلیف دہ عذاب تیار کر رکھا ہے۔) مزید ارشادِ رب تعالیٰ ہے: ﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ﴾ [2]
Flag Counter