Maktaba Wahhabi

287 - 343
سیدنا ابو مالک حارث بن عاصم اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ پاکیزگی نصف ایمان ہے، ’’ الحمد للہ‘‘ کہنا میزان کو بھر دیتا ہے اور ’’ سبحان اللہ‘‘ ’’ و الحمد للہ‘‘ کہنا آسمان و زمین کے درمیانی خلا کو بھر دیتا ہے اور نماز نور ہے، صدقہ دلیل ہے، صبر روشنی ہے، قرآن تیرے لیے حجت ہے (اگر اس پر عمل کیا جائے) یا تیرے خلاف دلیل ہے۔ ہر ایک جب صبح کرتا ہے تو وہ اپنے نفس کا سودا کرتا ہے۔ پس وہ خود کو (عذاب سے) آزاد کرنے والا ہے، یا اپنے نفس کو (اللہ کی رحمت سے محروم کر کے) ہلاک کرنے والا ہے۔‘‘ [1] سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ طلب کیا۔ آپ نے انہیں کچھ دیا۔ انھوں نے پھر سوال کیا، آپ نے پھر انہیں کچھ دیا، حتیٰ کہ آپ کے پاس جو کچھ تھا ختم ہوگیا۔ آپ نے جب ہر وہ چیز جو آپ کے پاس تھی، خرچ کردی تو ان سے فرمایا : ’’ میرے پاس جو کچھ بھی آتا ہے میں وہ تم سے بچا کر نہیں رکھتا، (سنو!) جو شخص سوال سے بچنے کی کوشش کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے سوال کرنے سے بچا لیتا ہے اور جو شخص بے نیازی برتتا ہے اللہ تعالیٰ اسے لوگوں سے بے نیاز کردیتا ہے اور جو صبر کا دامن پکڑتا ہے اللہ اسے صبر کی توفیق دے دیتا ہے اور کوئی شخص ایسا عطیہ نہیں دیا گیا جو صبر سے زیادہ بہتر اور وسیع تر ہو۔‘‘ [2] سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ مومن کا معاملہ بڑا تعجب خیز ہے۔ اس کا ہر معاملہ اس کے حق میں بہتر ہی ہوتا ہے اور یہ فضیلت صرف مومن ہی کو حاصل ہے ( وہ اس طرح کہ) اگر اسے خوشی کی کوئی بات نصیب ہو تو یہ شکر بجا لاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا اس کے لیے بہتر ہوتا ہے اور اگر اسے رنج و غم کی کوئی بات پہنچے تو یہ صبر کرتا ہے اور صبر کا مظاہرہ کرنا بھی اس کے حق میں بہتر ہوتا ہے۔‘‘ [3] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا وہ مومن بندہ جس کی محبوب ترین چیز میں واپس لے لوں اور وہ اس پر (ثواب کی
Flag Counter