Maktaba Wahhabi

285 - 343
میں فرمایا گیا ہے۔ اور جب اللہ پاک کی تائید و نصرت اور اس کی معیت و عنایت خاصہ نصیب ہوجائے تو پھر اور کیا چاہیئے؟ - اللہ نصیب فرمائے۔ آمین۔ صبر کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی معیت خاصہ حاصل ہوتی ہے ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ﴾[1] (اے ایمان والو صبر اور نماز کے ذریعہ سے مدد چاہو، اللہ تعالیٰ صبر والوں کا ساتھ دیتا ہے۔) " ۔ ۔ ۔ مدد تو بہرحال اللہ تعالیٰ ہی سے مانگنی ہے کہ مدد دینے والا وہی وحدہ لاشریک ہے، سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ البتہ اس کی مدد مانگنے اور اس سے سرفراز ہونے کے دو بڑے اور اہم ذریعے صبر وصلوٰۃ ہیں ۔ پس تم لوگ انہی دو ذریعوں اور وسیلوں سے اپنے اس خالق و مالک سے مدد و نصرت مانگو۔ بیشک اللہ ساتھ ہے صبر کرنے والوں کے یعنی اپنی نصرت اور مدد کے ذریعے سو یہ اس کی معیت خاصہ ہے جو ایسے صابرین کیلئے ہے۔ ورنہ اس کی معیت عامہ جو کہ کنایہ ہے اس کے علم و آگہی سے وہ عام اور اس کی سب ہی مخلوق کو شامل اور محیط ہے سبحانہ و تعالیٰ۔ پس اسکی نصرت و امداد سے سرفرازی کیلئے تم لوگ ہمیشہ صبر وصلوٰۃ سے کام لو،" [2] "اس آیت میں صبر اور نماز کی اہمیت بیان کی اور بتایا کہ مومن کی زندگی میں ان دونوں چیزوں کی بڑی اہمیت ہے اور اللہ کی راہ میں مصائب کو برداشت کرنے کا اہم ترین نسخہ صبر اور نماز ہے، ارشاد فرمایا : ﴿ وَاسْتَعِيْنُوْا بالصَّبْرِ وَالصَّلٰوةِ وَاِنَّهَا لَكَبِيْرَةٌ اِلَّا عَلَي الْخٰشِعِيْنَ﴾ [3]
Flag Counter