’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔"
((يَخَافُوْنَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيْهِ الْقُلُوْبُ وَالْاَبْصَارُ))
یعنی قیامت کے دن سے، جس میں دل اور آنکھیں اوپر چڑھ جائیں گی، ڈرتے ہیں ، اس لیے کہ اس دن کی گھبراہٹ بہت شدید اور ہولناکیاں بہت سخت ہوں گی،
جیسا کہ ارشاد فرمایا
( وَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ ہیں اِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيْهِ الْاَبْصَارُ، مُهْطِعِيْنَ مُقْنِعِيْ رُءُوْسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ اِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَاَفْــِٕدَتُهُمْ هَوَاءٌ) [1]
اور تو اللہ کو ہرگز اس سے غافل گمان نہ کر جو ظالم لوگ کر رہے ہیں ، وہ تو انہیں صرف اس دن کے لیے مہلت دے رہا ہے جس میں آنکھیں کھلی رہ جائیں گی۔ اس حال میں کہ تیز دوڑنے والے، اپنے سروں کو اوپر اٹھانے والے ہوں گے، ان کی نگاہ ان کی طرف لوٹ کر نہ آئے گی اور ان کے دل خالی ہوں گے۔‘‘
اور فرمایا
(يٰاَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيم، يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكٰرٰي وَمَا هُمْ بِسُكٰرٰي وَلٰكِنَّ عَذَاب اللّٰهِ شَدِيْدٌ) [2]
’’ اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، بے شک قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہے۔ جس دن تم اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی اس سے غافل ہوجائے گی جسے اس نے دودھ پلایا تھا اور ہر حمل والی اپنا حمل گرا دے گی اور تو لوگوں کو نشے میں دیکھے گا، حالانکہ وہ ہرگز نشے میں نہیں ہوں گے اور لیکن اللہ کا عذاب بہت سخت ہے۔‘‘
|