Maktaba Wahhabi

137 - 343
خبر دی اس نے کہا پیارے بچے تو مجھ سے افضل ہے اب اللہ کی طرف سے تیری آزمائش ہوگی اگر ایسا ہوا تو تو کسی کو میری خبر نہ کرنا، اب اس بچے کے پاس حاجت مند لوگوں کو تانتا لگ گیا اور اس کی دعا سے مادر زاد اندھے کوڑھی جذامی اور ہر قسم کے بیمار اچھے ہونے لگے، بادشاہ کے ایک نابینا وزیر کے کان میں بھی یہ آواز پڑی وہ بڑے تحائف لے کر حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر تو مجھے شفاء دے دے تو یہ سب تجھے دے دوں گا اس نے کہا شفا میرے ہاتھ نہیں میں کسی کو شفا نہیں دے سکتا شفا دینے والا اللہ وحدہ لا شریک لہ ہے اگر تو اس پر ایمان لانے کا وعدہ کرے تو میں اس سے دعا کروں اس نے اقرار کیا بچے نے اس کے لیے دعا کی اللہ نے اسے شفاء دے دی اور بادشاہ کے دربار میں آیا اور جس طرح اندھا ہونے سے پہلے کام کرتا تھا کرنے لگا، اور آنکھیں بالکل روشن تھیں بادشاہ نے متعجب ہو کر پوچھا کہ تجھے آنکھیں کس نے دیں ؟ اس نے کہا میرے رب نے۔ بادشاہ نے کہا:" ہاں یعنی میں نے"، وزیر نے کہا:" نہیں نہیں ، میرا اور تیرا رب اللہ ہے"، بادشاہ نے کہا:" اچھا تو کیا میرے سوا تیرا کوئی اور بھی رب ہے؟، وزیر نے کہا:" ہاں میرا اور تیرا رب اللہ عز و جل ہے۔" اب اس نے اسے مار پیٹ شروع کردیا اور طرح طرح کی تکلیفیں اور ایذائیں پہنچانے لگا اور پوچھنے لگا کہ تجھے یہ تعلیم کس نے دی ؟ آخر اس نے بتا دیا کہ اس بچے کے ہاتھ پر میں نے اسلام قبول کیا اور اس نے اسے بلوایا اور کہا:" اب تو تم جادو میں خوب کامل ہوگئے ہو کہ اندھوں کو دیکھتا اور بیماروں کو تندرست کرنے لگ گئے ؟"اس نے کہا:" غلط ہے نہ میں کسی کو شفا دے سکتا ہوں نہ جادو، شفا تو اللہ عزوجل کے ہاتھ میں ہے۔" کہنے لگا :"ہاں یعنی میرے ہاتھ میں ہے، کیونکہ اللہ تو میں ہی ہوں ۔"اس نے کہا :"ہرگز نہیں "، کہا :"پھر کیا تو میرے سوا کسی اور کو رب مانتا ہے ؟" تو وہ کہنے لگا:" ہاں ! میرا اور تیرا رب اللہ تعالیٰ ہے۔" اس نے اب اسے بھی طرح طرح کی سزائیں دینی شروع کیں یہاں تک کہ راہب کا پتہ لگا لیا راہب کو بلا کر اس نے کہا کہ تو اسلام کو چھوڑ دے اور اس دین سے پلٹ جا، اس نے انکار کیا تو اس بادشاہ نے آرے سے اس کے چہرے کو چیر دیا اور ٹھیک دو ٹکڑے کر کے پھینک دیا پھر اس نوجوان سے کہا کہ تو بھی دین سے پھر جا مگر اس نے بھی انکار کردیا تو بادشاہ نے حکم دیا کہ ہمارے سپاہی اسے فلاں فلاں پہاڑ پر لے جائیں اور اس کی بلند چوٹی پر پہنچ کر پھر اسے اس کے دین چھوڑ دینے کو کہیں اگر مان لے تو اچھا ورنہ وہیں سے لڑھکا دیں چنانچہ یہ لوگ اسے لے گئے جب وہاں سے دھکا دینا چاہا تو اس نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کی (اللّٰهم اکفنیھم بما شئت) اللہ جس طرح چاہ مجھے ان سے نجات دے، اس دعا کے ساتھ پہاڑ ہلا اور وہ سب سپاہی لڑھک گئے صرف وہ بچہ بچا رہا، وہاں سے وہ اترا اور ہنسی خوشی پھر اس ظالم بادشاہ کے پاس آ گیا، بادشاہ نے کہا یہ کیا ہوا میرے سپاہی کہاں ہیں ؟ فرمایا :"میرے اللہ نے مجھے ان سے بچا لیا ۔"اس نے کچھ اور سپاہی بلوائے اور ان سے بھی یہی کہا کہ اسے کشتی میں بٹھا کرلے جاؤ، اور بیچوں بیچ سمندر میں ڈبو کر چلے آؤ یہ اسے لے کر چلے
Flag Counter