Maktaba Wahhabi

63 - 400
میں انھوں نے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی سفارش کے حوالے سے چند باتیں لکھی ہیں۔ میں بھی اسے یہاں نقل کرتا ہوں۔ وہ لکھتے ہیں : ’’یہ سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے دل میں ان کی محبت ڈال دی تھی۔ ان کا موافق بھی ان سے محبت کرتا تھا اور مخالف کے دل میں بھی ان کی محبت موجزن تھی۔ ان کے چاہنے والوں کی تعداد کا اندازہ اللہ کے سوا کسی اور کو نہیں ہو سکتا۔ آپ کا کیا خیال ہے، کیا شیخ ابن باز سے لوگوں کی محبت صرف اس لیے تھی کہ وہ بہت بڑے عالم اور متقی وپرہیزگار تھے؟ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ علم اور تقویٰ وپرہیزگاری اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم ہے جسے چاہتا ہے عنایت فرماتا ہے۔مگر شیخ ابن باز رحمہ اللہ پر اللہ تعالیٰ کا ایک فضل یہ بھی تھا کہ تمام لوگ انھیں اپنا والد سمجھتے تھے۔ وہ تمام لوگوں پر یکساں طور پر مہربان تھے، ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرتے، ان کا دل کھول کر تعاون فرماتے اور ہر ایک کی سفارش کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ سارے ہی لوگ ان سے محبت کرتے تھے۔ ان کی یہ سفارش کسی ایک کے لیے خاص نہیں تھی؛ بلکہ سب کے لیے عام تھی۔ انھوں نے اپنے لیے ایک دن بھی زندگی نہیں گزاری؛ بلکہ لوگوں کے ساتھ رہنا اور لوگوں کے لیے ہی جینا اپنا شیوہ بنا لیا تھا۔ لوگوں کی خوشیاں دیکھ کر خوش ہوتے اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہوتے۔لوگوں کے لیے ان کا دروازہ ہر وقت کھلا رہتا۔ اپنا دل اور کان ہر ایک کے لیے کھلا رکھتے۔ ہر ایک کے مسائل غور سے سماعت فرماتے۔ ان کی شکایتیں سنتے اور جہاں تک ہو سکتاان کی مشکلات دور کرنے کی کوشش کرتے۔ اور اگر ان کے پاس مال سے معاونت کرنے کا امکان نہیں ہوتا تو کسی مالدار یا ذمہ دار کے پاس سفارش کا لیٹر لکھ کر بھیجتے۔ چنانچہ ان کی سفارش قبول کی جاتی اور حاجت مندوں کے مسائل حل ہو جاتے۔
Flag Counter