Maktaba Wahhabi

61 - 400
وفد نے پوچھا: تجھے شیخ ابن باز کے بارے میں کیسے معلوم ہوا؛ جبکہ تو اس قدر دور دراز علاقے میں ہے؟! وہ کہنے لگی: بات یہ ہے کہ میں نے ایک مرتبہ شیخ ابن باز کو مالی مدد کے لیے خط بھیجا تھا۔ چنانچہ اس خط کے بعد ہر ماہ میرے پاس ان کی طرف سے ایک ہزار ریال آتے تھے۔ [1] اللہ اکبر! یہ تھا علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے دل میں دنیا کے عرض وطول میں پھیلے ہوئے محتاجوں کا درد!!....ان واقعات سے ذرا اندازہ کریں کہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا تعاون کہاں کہاں پھیلا ہوا تھا!! (15)علامہ ابن باز رحمہ اللہ سفارش کرنے میں پیش پیش رہتے: علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ آپ اپنی سفارش کے ذریعے بہت سارے لوگوں کو فائدہ پہنچاتے تھے۔ یہ آپ کی ایسی خوبی تھی جس سے خود آپ کی خدمت میں رہنے والے بہت سارے لوگ بھی محروم تھے۔ حالانکہ سفارش ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے مفت میں بہت ساری نیکیاں اپنے اعمال میں شامل کی جا سکتی ہیں۔ میں اس موقع پر امت مسلمہ کے ہر فرد کے سامنے اپنی آواز پہنچانا چاہوں گا کہ آپ میں سے ہر شخص سفارش وشفاعت کے ذریعے ثوابِ دارین حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ آخر اس میں آپ کا جاتا کیا ہے۔ بس چند اچھے کلمات کہنے پڑتے ہیں۔ سچی شہادت اور سچی سفارش کے ذریعہ نہ جانے کتنے گھر آباد ہو جاتے ہیں اور قیامت تک کے لیے اس کا ثواب ملتا رہتا ہے۔ آپ اس شخص کی طرح نہ ہو جائیے جو خود کو کہتا ہے کہ میں علامہ ابن باز رحمہ اللہ کا خصوصی شاگرد ہوں لیکن ان کی صفات سے وہ کوسوں دور ہے۔بھلا اس شخص کو آپ کیا کہیں گے جو اپنے آپ کو ہمہ وقت شیخ ابن باز کا شاگرد بتلاتا ہے مگر اس کا بیشتر عمل اس کے استاذ یعنی ابن باز رحمہ اللہ سے متضاد ہے۔ میرا بھی ایک آدمی سے پالا پڑا تھا۔ اس نے میرے بارے میں اور میں جس ادارے سے منسلک ہوں
Flag Counter