اس کے بارے میں تحریری طور پر تصدیق نامہ دیا تھا مگر جب کسی وجہ سے اس سے بعض باتوں میں اختلاف ہو گیا تو اس نے میرے بارے میں اور میرے ادارے کے بارے میں ایک خلیجی ملک یعنی کویت کے ایک حساس ادارے میں میرے اور میرے ادارے سے متعلق پوچھے جانے پر سفارش کے بجائے غلط رپورٹ دی۔جبکہ اس نے میرے بارے میں بھی اور میرے ادارے کے بارے میں بھی پہلے کبھی سفارش نامہ جاری کیا تھا۔ حالانکہ اس کی غلط رپورٹ کا الحمد للہ مجھے کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ فائدہ یہ ہوا کہ میں بذاتِ خود کویت کا ویزہ حاصل کر کے وہاں گیا اور وہاں اس کی غلط رپورٹ کی قلعی کھل گئی۔ اس نے اپنی غلط رپورٹ سے تو یہ چاہا تھا کہ وہ میرے لیے خیرکا راستہ ہی روک دے مگر اس کم ظرف ذہن کا کیا کیا جائے کہ نقصان کی خواہش میں اس نے میرا اتنا فائدہ کرا دیا کہ میں خود کو اس قابل نہیں سمجھتا تھا۔ مجھے وقتی طور پر ضرور تکلیف ہوئی تھی کہ اس نے کیوں میرے بارے میں ایسی بات کہی ہے مگر اللہ کے فضل وکرم سے مجھے نقصان کے بجائے بہت زیادہ فائدہ ہوا۔ سچ فرمایا اللہ عز وجل نے:
﴿عَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّ ہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ﴾ [البقرۃ: 216]
’’ تم کسی بات کو ناپسند کرتے ہو حالانکہ وہ تمھارے حق میں بہتر ہوتی ہے۔‘‘
خیر یہ تو بات بات میں میری بات نکل آئی۔ میں نہیں چاہتا کہ اس شخص یعنی ابن باز رحمہ اللہ کے پیارے دلارے شاگرد اور بزرگ کا نام یہاں لکھ دوں۔ ہاں اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے اور میرے درمیان فیصلہ کرے گا!! کہ غلط رپورٹنگ کے ذریعے نہ جانے امت کے کتنے یتیم اور غریب بچوں کا اس نے خون کرنا چاہا تھا جن کو میں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور پھر اپنی کوشش سے اچھا مستقبل دینا چاہتا ہوں !!
ہاں تو بات چل رہی تھی علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی سفارش کے حوالے سے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے اپنی اچھی سفارش اور شفاعت سے ہزاروں لاکھوں کا گھر آباد کر دیا اور لاکھوں لوگوں کی ہدایت کا سامان بنے۔ حال ہی میں شہزادہ نایف بن ممدوح بن عبد العزیز آل سعود حفظہ اللہ کی ایک کتاب ’’اشفعوا تؤجروا‘‘ کا اردو ترجمہ شائع ہوا ہے۔ اس کتاب
|