Maktaba Wahhabi

327 - 400
میں قرآن وحدیث کو اپنے سامنے رکھتے، شیخ سلف صالحین کے طرز پر کام کرنے کو پسند فرماتے اور مسلک اہل حدیث پر عمل کرتے، شیخ منکرات کے خلاف سخت تھے، لیکن جن چیزوں کی اسلام میں گنجائش ہوتی اس پر غیر ضروری سختی کو پسند نہیں فرماتے۔ علامہ عزالدین الخطیب التمیمی، قاضی القضاۃ، اردن: شیخ ابن باز اپنی گونا گوں خصوصیات کے باعث ایک منفرد عالم دین اور میدان دعوت وتبلیغ کے سپہ سالار تھے، آپ مسلمانوں کے درمیان اتحاد واتفاق کی علامت تھے، آپ کے اندر سچے علماء ومجاہدین کی علامتیں بدرجہ اتم پائی جاتی تھیں، آپ نے حق بات کے کہنے میں کبھی کسی کی پروا نہیں کی اور نہ ہی کسی حاکم کی قوت نے آپ کو اظہار حق سے روکا، اگرچہ شیخ ہم سے جدا ہوچکے ہیں لیکن آپ نے جو کارنامے انجام دیے اور شمع حق کو روشن رکھا اس کے نقوش قلب ودماغ پر ایسے مرتسم ہیں کہ زندگی بھر ان کی یاد بھلائی نہیں جاسکتی۔ شیخ السید علی الہاشمی، مشیر خاص شیخ زاید بن سلطان، حاکم متحدہ عرب امارات کا بیان: شیخ موجودہ زمانے میں امام المسلمین کی حیثیت رکھتے تھے، وہ ایک زبر دست عالم، فقیہ اور بے باک مصلح تھے، ان سے کئی لوگوں نے علم وہدایت کی روشنی حاصل کی۔ الشیخ یوسف جمعہ، وکیل وزارت اوقاف ومذہبی امور، فلسطین نے کہا: شیخ محترم کی گفتگو قرآن وحدیث سے مزین ہوا کرتی، وہ اپنی بات نہایت بے باکی سے کہا کرتے، ان کی پالیسی بڑی واضح تھی، انہیں مسلمانوں کے مسائل سے بڑی گہری دلچسپی تھی جس کی مثال بیت المقدس کے مسئلے سے ان کا تعلق ہے، انہوں نے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ نہایت مشفقانہ سلوک کیا اور شاید علامہ موصوف کی اس پشت پناہی کا اثر تھا کہ عالم اسلام نے اس مسئلے کو اپنا مسئلہ سمجھا اور اس کی ہر طرح کی مددکی۔ الشیخ عبداللہ علی المطوع، صدر جمعیۃ الاصلاح ومدیر مجلۃ المجتمع، الکویت کابیان: شیخ بن باز کی وفات سے عالم اسلام اپنے دور کے بہترین عالم دین اور جود وسخا کے پیکر انسان سے محروم ہوگیا، میں نے اپنی زندگی کے بیس سال ان کی رفاقت میں گزارے، ان
Flag Counter