اگر نہیں تو پڑھنے کے بعد اس کا کیا کیا جائے؟
جواب:....اگر اخبار ات میں آیاتِ قرآنیہ یا اللہ تعالیٰ کا ذکر لکھا ہو تو انہیں کھانا کھانے کے لیے دسترخوان کے طور پر استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح سامان رکھنے کے لیے ان کا لفافہ بنا نا یا ایسے کام میں استعمال کرنا جس سے اس کی اہانت ہوتی ہو جائز نہیں ہے۔ مذکورہ صورت میں انہیں مناسب جگہ پر رکھ کر محفوظ کردینا یا جلا ڈالنا یا پھر انہیں پاک وصاف جگہ پر دفن کر دینا واجب ہے۔
شادی کرنے میں بھی والدین کی اطاعت ضروری ہے
سوال:....میں ایک ثیبہ (شوہر دیدہ)سے شادی کا خواہش مند ہوں، میرے والد راضی ہیں، لڑکی اور اس کے اہل خانہ بھی راضی ہیں۔ صرف میری والدہ تیار نہیں ہیں وہ اس رشتہ کو ناپسند کرتی ہیں۔ کیا میں اپنی والدہ کی پسند نا پسند کی پروا کیے بغیر اس عورت سے شادی کر سکتا ہوں ؟ کیا شادی کرلینے کے بعد میں اپنی والدہ کا نافرمان کہلاؤں گا؟ آگاہ فرمایئے اللہ تعالیٰ جزائے خیر سے نوازے۔
جواب:....والدہ کا بہت بڑا حق ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا ایک اہم فریضہ ہے۔ میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ جس عورت کو آپ کی والدہ ناپسند کرتی ہیں اس سے شادی نہ کریں۔ اس لیے کہ وہ تمام لوگوں سے زیادہ آپ کی خیر خواہ ہیں۔ ہو سکتا ہے انہیں اس عورت کے اخلاق سے متعلق ایسی باتوں کا علم ہو جو آپ کے لیے نقصاندہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ ویسے آپ کو اس کے علاوہ بھی بہت سی عورتیں مل سکتی ہیں، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا()وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ﴾ (الطلاق:2۔3)
’’جو شخص اللہ سے ڈرے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے کوئی نہ کوئی راہ نکال دیتا ہے، اور اس کو ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہیں ہوتا ہے۔‘‘
اس میں کوئی شک نہیں کی والدہ کی دل جوئی وفرمانبرداری تقویٰ میں سے ہے۔ الا یہ کہ
|