Maktaba Wahhabi

332 - 400
کا جواب آپ قرآن اور سنت کی روشنی میں دینے کی کوشش کرتے ہیں اور اتنا شاندار استدلال کرتے ہیں کہ فتویٰ دریافت کرنے والا مطمئن ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ مجھے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے فتاوے کا مطالعہ کرنے اور ان کی تصحیح ومراجعہ کرنے کا بارہا موقع ملا ہے اور میں نے اس باب میں کام بھی کیا ہے۔ بلکہ سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض کے ایک علمی ادارے میں میں نے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے فتاوے کے اردو ترجمہ کی تصحیح بھی کی ہے اور جو چھپ کر منظر عام پر بھی آ چکا ہے۔ چنانچہ میں نے مناسب سمجھا کہ علامہ ابن باز رحمہ اللہ سے متعلق اپنی اِس کتاب میں وہ جدید فتاوے بھی شامل کر دوں جو یقینا ہمارے قارئین کے لیے مفید ہیں اور انھیں گاہے گاہے ان فتوؤں کی ضرورت بھی پڑتی رہتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ فتاوے میں نے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے فتاوے کے مجموعے سے اکٹھے کیے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ میرے اس انتخاب سے قارئین ضرور مستفید ہوں گے۔ ان شاء اللہ تو آئیے ہم ذیل میں علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے وہ چنیدہ فتاوے آپ قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں : توحید کے معاملے میں کوئی عذر قابلِ قبول نہیں : سوال:....توحید جودین کی اہم بنیاد ہے، کیا امورِ توحید میں کسی قسم کی جہالت کا عذر قابل تسلیم ہے؟ اور ایسا شخص جو اپنی جہالت کی بنا پر شرکیہ افعال کا مر تکب ہے کیا اس پر کافر جیسا حکم لگا یا جائے گا؟ جواب:....توحید کے معاملے میں کسی طرح کاعذر قابلِ قبول نہیں ہے جب تک کہ وہ مسلم سماج میں زندگی گزار رہا ہے،لیکن جو لوگ مسلمانوں سے دور ہیں اور توحید سے نا بلد ہیں تو ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اور ان پر وہی حکم لگایا جائے گا جو اہل فترات کا حکم ہے، یعنی وہ قیامت کے دن امتحان لیے جائیں گے، البتہ جو مسلمانوں کے ساتھ رہتاہے، قال اللہ اور قال الرسول کی صدا سنتاہے، لیکن وہ اس جانب توجہ نہیں کرتا اور اسے اس کی پر وا نہیں ہوتی، وہ قبروں کی پوجاکرتاہے، اور اسی سے مدد طلب کرتا ہے یا وہ دین اسلام کو گالی دیتا ہے تووہ
Flag Counter