Maktaba Wahhabi

308 - 400
رہتا ہے۔ الریاض کی سب سے بڑی جامع مسجد (الجامع الکبیر)سے آپ کا علمی فیض یار ان نکتہ دان کے لیے صدائے عام کی شکل میں گونجتا ہے اور طالب علم سعودیہ اور اطراف سے رخصت سفر باندھتے ہیں، اس بابرکت علمی قافلے کے سالار ابن باز کے جاری کردہ منبع علم سے کئی کبار علما، مشائخ اور مفتی پیدا ہوتے ہیں،دعوتی، علمی اور تحقیقی کا وشوں کی وجہ سے اب ایک زمانہ ان کا معترف ہے۔ اگرچہ ان کی تعداد ہزاروں سے متجاوز ہے لیکن چند ایک’’شاگردوں سے‘‘جو اس بے مثال منبع علم سے براہ راست سیراب ہوئے علامہ ابن باز کے بارے میں سوال کیے گئے تاکہ ان کے جوابات کی روشنی میں علامہ مرحوم کی شخصیت کے مختلف گوشے ہمارے سامنے آئیں اور ہم اس دور کے مفتی اعظم علامہ اور مصلح کے بارے میں جان سکیں۔ ماہنامہ صراط مستقیم کے صفحات میں ’’علامہ ابن باز رحمہ اللہ اپنے شاگردوں کی نظر میں ‘‘ یہ مقالہ آپ کی خدمت میں پیش ہے جو یقینا اس عظیم اور نابغۂ روز گار شخصیت کے لیے آپ کے خراج تحسین کا باعث بنے گا، شیخ مرحوم کے شاگردوں سے یہ ہونے والی گفتگوسات مختلف مکالمات کی شکل میں پیش خدمت ہے۔] مکالمہ نمبر1 متعلم اپنے معلم کی خوبیوں، آداب اور اخلاق سے بہت کچھ سیکھتا ہے، آپ کا کیا خیال ہے کہ وہ کون سی خوبیاں اور اخلاقی صفات ہیں جو سماحۃ الوالد العلامۃ ابن باز کے سامنے زانوئے تلمذتہہ کرنے والے لوگوں نے حاصل کیں ؟ ْْْْْ ابن باز کے فیض یافتہ برادر ضیدان الیاص اس سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ میں نے آپ کی بے شمار اخلاقی صفات کا مشاہدہ کیا لیکن ان میں نمایاں طور پر جو خوبیاں نظر آتی ہیں وہ یہ ہیں : (1) دعوت دین کی نشروترویج کی مسلسل تمنا وجستجو اور برائیوں کے خاتمہ کے لیے جہدِ مسلسل۔
Flag Counter