Maktaba Wahhabi

360 - 400
اس توجیہ سے متعلق یہ کہا جائے گا کہ اہلِ کتاب کی عورتوں سے شادی نہ کرنا اور پاک دامن مومن عورتوں ہی سے شادی کرنے پر اکتفا کرتے ہوئے ان عورتوں سے بے نیازی بر تنا یہی اولیٰ اورافضل ہے جیسا کہ اس کے متعلق امیر المومنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ اوران کے لڑ کے عبد اللہ اور سلف صالحین کی ایک جماعت کا موقف رہا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اہلِ کتاب کی عورتوں سے شادی کرنا خطرے کی علامت ہے خاص طور سے آج کے دور میں جس میں اسلام کی اجنبیت عیاں ہو چکی ہے، دین کی سمجھ رکھنے والے صالح افراد کم ہو چکے ہیں اور عورتوں کی طرف لوگوں کا میلان بڑھتا جارہا ہے اور ہر بات میں ان کی تائید کی جارہی ہے، وہی لوگ ان عورتوں کی اندھی پیروی سے محفوظ ہیں جنہیں اللہ رکھے، ایسے سنگین حالات میں شوہر سے متعلق یہ خوف لاحق ہے کہ ممکن ہے اس کی کتابیہ بیوی اپنے دین اور اخلاق کی طرف کھینچ لے جائے اور اسی قسم کا خوف ان کی اولاد سے متعلق بھی ہوگا کہ ہو سکتا ہے ان کے بچے اپنی ماں کے دین واخلاق کے متبع ہو جائیں۔ واللّٰہ المستعان۔ ایک اعترض کا جواب: اگر یہ اعتراض کیاجاتا ہے کہ اہلِ کتاب کی پاک دامن عورتوں کو مسلمانوں کے لیے جائز قرار دیے جانے اور مسلمان کی عورتوں کو اہلِ کتاب کے مردوں کے لیے ناجائز قرار دینے میں کون سی حکمت ہے؟ تو اس اعتراض کا جواب اس طرح دیا جائے گا(اور اللہ زیادہ جانتاہے)کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے اہلِ کتاب کی پاک دامن عوتوں سے شادی اس لیے جائز قرار دیا چونکہ مسلمان اللہ اور اس کے رسولوں پر اور ان آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں جو ان رسولوں پر نازل کی گئی ہیں بالخصوص موسیٰ بن عمران اور عیسیٰ بن مریم علیہم الصلاۃ والسلام پر جو آسمانی کتابیں توریت اور انجیل کی شکل میں ان پر اتاری گئیں، ان سب پر جب ایمان رکھنے کا اعلان کیا تو اللہ تعالی ٰنے اپنے فضل وعنایت کے طور پر اور مسلمانوں نے ان اہلِ کتاب پر
Flag Counter