Maktaba Wahhabi

271 - 400
عبدالعزیز بن ناصر جس نے آپ کی رفاقت میں طویل زمانہ گزار دیا، گاڑی کا رستہ کٹ رہا ہے اور وہ شخص آپ کو خطوط، معاملات اور سوالات سنا رہا ہے، جس کا جواب میں شیخ فتویٰ لکھوارہے ہیں یہی شیخ کا روز مرہ کا معمول ہے۔ کچھ دیر بعد مسجد میں لوگوں سے ملاقات کے بعد شیخ واپس لوٹتے ہیں اور الجزیرہ کے لیے اپنا دروازہ کھولتے ہیں،۔۔۔ اب رب کی طرف رجوع کرنے کا وقت ہے، نماز کے اختتام پر اپنے دفتر میں بھی 4 رکعات ادا کرتے ہیں، اس وقت ہر سو خاموشی پھیلی ہوتی ہے اور ہر شخص بات کرنے سے گریز کرتا ہے، میری نگاہیں پھر اسی شخص پر ٹک جاتی ہیں عام سا متواضع وجود جو بڑے سادہ لباس میں ملبوس ہے، اس شخص کا بڑی سے بڑی مجلس میں بھی کوئی حکم ٹھکرایا نہیں جاتا، یہ شخص اپنے رب کی بارگار میں اپنے تمام اعضاء کے ساتھ خشوع وخضوع کی تصویر بنا کھڑا ہے، اس سے قبل کہ میری نگاہیں عمارت کا جائزہ لیں، ان کی نماز ختم ہو جاتی ہے، یہ عمارت بھی بڑی سادہ لیکن گہری ہے، اور میرے اندر اپنی کم مائیگی کا احساس بڑھا رہی ہیں کہ توصرف ایک عام سا صحافی ہے، میں تو ان دفاتر کی عظمت وعلوشان سے مرعوب ومتاثر تھا، جس میں میں نے بڑے بڑے زعماء کے انٹرویو کیے لیکن یہ سادہ ساکمرہ، واللہ! ان عالی شان عمارتوں اور دفاتر سے جنہیں میں پہلے دیکھتا رہا ہوں، بہت زیادہ پرہیبت اور باوقار تھا، اچانک خیالات کی تان ٹوٹتی ہے کہ وہ شخص۔۔۔۔۔جس کے جلال اور قربت کی ہیبت نے مجھے محسور کر رکھا ہے، جس شخص نے اپنے جسم وجان کو اس عظیم ترین متاع پر فروخت کر دیا، اللہ کے لیے اور دار آخرت کے لیے اپنی جان کو وقف کر دیا،مجھے اپنے قریب انے کی دعوت دیتا ہے گویا کہ وہ مجھے پوری طرح دیکھ رہا ہے اور میں اس کے سامنے گم ہو کر اپنے کو فراموش کیے بیٹھا ہوں، میں دیکھتا ہوں کہ وہ شخص مجھ سے بڑی تواضع سے ٹیلی فون پر ایک عورت کا مسئلہ سننے کی اجازت مانگتا ہے۔ ٹیلی فون پر عورت سے مکالمہ: فون کی گھنٹی بجتی ہے، ٹیلی فون پر عورت کی آواز ابھرتی ہے اور وہ شیخ سے پوچھتی ہے کہ وہ اپنے خاوند سے طلاق لینا چاہتی ہے۔۔
Flag Counter