Maktaba Wahhabi

301 - 400
وازاستہزائے شریعت وقرآن وسنت، آفس برائے فتاویٰ، آفس برائے سفارشات، آفس برائے مالی امداد اور آفس برائے مسائل نکاح وطلاق وغیرہ۔ ان انتھک اور بے لوث کارہائے نمایاں کی وجہ سے (ابن باز) نام کے دونوں لفظ پوری دنیا میں غیرت اسلام اور ناموس اسلام کا نشان بن گئے، افریقہ کے گمنام علاقوں اور ایشایا، یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا کے چپے چپے میں یہ نام اتنا مشہور ہوا کہ ان کا نام نہ جاننا اسلام سے بے اعتنائی کی دلیل بن گئی، سارا عالم یہ جان گیا کہ (ابن باز) ہی وہ عالم ربانی ہیں جو عہد حاضر میں ہر جگہ کے مسلمانوں کی خوشی اور غم میں برابر کے شریک ہیں اور ان کا نام اسلام اور مسلمانوں کے لیے خیر خواہی کا شعار بن گیا ہے۔ بحوث علمیہ، افتاء اور دعوت وارشاد کے رئیس عام: 1395ھ میں حکومت نے انہیں اسلامک ریسرچ، فتوے اور دعوت وارشاد کا رئیس عام بنا کر دارالسلطنت ریاض بلا لیا، اس وقت وہ عالمی شہرت کی چوٹی پر پہنچ چکے تھے، میں ان دنوں اسی ریاست کے بیرون ملک دعوت وارشاد کے آفس میں کام کرتا تھا، شیخ نے اپنا جدید منصب سنبھالنے کے دوسرے ہی دن مجھے اپنے آفس میں ٹرانسفر کا آرڈر کردیا۔ اس زمانے میں ملک میں باہر سے آنے والے،ڈاکٹروں، انجینئروں، کارندوں اور مزدوروں کا تانتا بندھا ہوا تھا، ان میں اکثر وبیشتر غیر مسلم ہوتے، سعودی عرب کے دعاۃ ومبلغین نے اس موقع سے فائدہ اٹھا تے ہوئے ان میں دعوت کا کام شروع کر دیا، نیز سعودی عرب کا بدعت وخرافات سے دور دینی اور توحیدی ماحول بھی بڑا معاون ثابت ہوا اور ہزاروں غیر مسلموں نے اسلام قبول کرنا شروع کردیا، چونکہ ہمارے شیخ ہی دعاۃ کے مربی ومرشد مانے جاتے تھے، اسی لیے وہ نومسلم حضرات انہی کے پاس کلمہ پڑھنے کے لیے آنے لگے، شیخ ان کے سامنے ارکان ایمان، ارکان اسلام اور دین اسلام کی خوبیاں بیان کرتے اور میں انگریزی میں ترجمہ کر کے بتاتا۔ شاہ خالد کے زمانے میں باہر سے آنے والے زائرین کی تعداد بھی بہت بڑھ گئی اور یہ
Flag Counter