Maktaba Wahhabi

76 - 400
بیان کی جائے گے۔ شوقِ مطالعہ: تکمیل دراستہ کے بعد گونا گوں ذمہ داریاں آپ کے سرڈالی گئیں، لیکن مطالعہ اور درس وتدریس کا ایسا شوق تھا جس میں کامل ذمہ داری نبھاتے ہوئے یہ مصر وفیات کبھی حائل نہیں ہوئیں، رات عشاء کے بعد تقریباً روزانہ اور کبھی کبھار فجر وعصر کے بعد تفسیر وحدیث کی اہم مستند کتابیں سنتے آنے والے دن کے لیے درس کی تیاری کرتے، وفات سے چند سال قبل تک کسی بھی کتاب کا درس اتنی پیرانہ سالی میں بھی بغیر مطالعہ ومراجع کے نہیں پڑھا یا، شدت مرض یا بہت زیادہ مصروفیات کی وجہ سے مطالعہ نہ کرپاتے اور کوئی مختلف فیہ مسئلہ آجاتا تو صاف کہہ دیتے کہ میں مراجعہ نہیں کرسکا، بلا تاکید اپنی طرف سے کچھ کہنے میں بہت احتیاط کرتے، قرآن پاک، مصطلح وفرائض کارات گئے دیر تک تن تنہا مراجعہ کرتے رہتے تھے، اس کا اندازہ اس وقت ہوا جب ایک گھر کے اندر تشریف لے جانے کے بعد ٹیلی فون پر پوچھا تمہارے پاس فتح المغیث ہے ؟ پھر ایک شعر پڑھ کر کہا دیکھو فلاں حدیث کی شرح میں حافظ العراقی نے اس کے بعد کون ساشعر ذکر کیا ہے، نیز مصطلح یا نحو سے متعلق کوئی سوال ہوتا تو جواب میں بطور استشہاد الفیہ کے اشعار پیش کرتے تھے جس کا ایک عالم شاہد ہے۔ مطالعہ کی میز پر امہات الکتب کے بعد شروح میں فتح الباری، شرح مسلم للنووی عون المعبود بشرح سنن ابی داؤد، تحفۃ الاحوذی شرح الترمذی کو اولیت دیتے اور انہی پر اعتماد کرتے تھے، تقریب التہذیب اور تہذیب التہذیب کا بھی بکثرت مراجعہ کرتے تھے، آپ کو بے شمار رواۃ الحدیث کے تراجم یاد تھے، ان کی جرح وتعدیل پر بھی گری نظر تھی، اسی لیے کسی بھی وقت کوئی سند پیش کی جاتی تو فوراً حدیث یا سند کی تصحیح تحسین کا حکم لگا دیتے، اللہ تعالیٰ نے حافظے کی بے پناہ قوت سے نوازا تھا اور یہ نعمت عظمیٰ تادم آخربرقرار رہی، حالانکہ عمر عزیز کی تقریباً نو دہائیاں پوری کر چکے تھے۔ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہُ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ۔
Flag Counter