کافر ہے اس کو اسی طرح کافر سمجھا جائے گا جیسے کسی کافر کے متعلق یہ کہتے ہیں کہ فلاں کافرہے۔ اگر حاکم وقت میں خیر وصلاح ہے تو وہ ایسے شخص سے توبہ کرائے،اگر تائب ہو جاتاہے تو ٹھیک ہے ورنہ ایک کافر کی حیثیت سے اس کو قتل کردے۔
یہی سلوک ان لوگوں کے ساتھ بھی کیا جائے گا، جواس دین کا مذاق اڑاتے ہیں یا اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھتے ہیں۔ جیسے وہ یہ کہیں کہ زنا حلال ہے یا شراب حلال ہے یا انسانوں کے خود ساختہ قانون کے مطابق فیصلہ کرنا جائز ہے یا شریعتِ اسلامی کے خلاف فیصلہ جائز یا خلاف شرع فیصلہ اللہ کے فیصلے سے افضل ہے، یہ سب اسلام سے مرتد ہونے کی دلیلیں ہیں۔ (نعوذ باللہ من ذلک)
غیر مسلم کا ذبیحہ:
سوال:....کیا ایسے شخص کا ذبیحہ کھایا جاسکتا ہے جس کا عقیدہ معلوم نہ ہو اور جو حرمتِ معصیت جاننے کے باوجود گناہوں کا ارتکاب کرتاہو اور جس کے متعلق یہ معلوم ہو کہ وہ غیر ارادی طورپر جنات کو بلاتاہے؟
جواب:....ایسا شخص جس کے متعلق یہ معلوم نہ ہو کہ وہ شرک کرتا ہے اور وہ مسلمان ہے ’’لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کی گواہی دیتا ہے او راس سے کوئی فعلِ کفر سر زد نہ ہو تو اس کا ذبیحہ حلال ہے۔ ہاں ! البتہ جب اس کے بارے میں یہ معلوم ہو جائے کہ اس نے کسی شرکیہ فعل کا ارتکاب کیا ہے جیسے جن کو یا مردے کو پکارنا، ان سے مدد طلب کرنا، تو یہ شرک اکبر کی قسم ہے اور ایسے شخص کا ذبیحہ نہیں کھایا جائے گا۔ جن کو پکار نے کی مثال یہ ہے کہ وہ جن سے کہے: ایسا کرو، ویساکرو، مجھے ایسی چیز دو، فلاں کے ساتھ ایسا کرو، اسی طرح جو لوگ قبر والے کو پکار تے ہیں یا فرشتے کو پکار تے ہیں اور ان سے استغاثہ کرتے ہیں یا ان کے لیے نذر مانتے ہیں تو یہ سب شرک اکبر ہیں، اللہ سے ہم عافیت وسلامتی کی دعا کرتے ہیں۔
ایک گنہگار انسان اگر معاصی کو حلال نہیں سمجھتا ہے اور شرعی طریقے پر ذبح کرتا ہے تو
|