Maktaba Wahhabi

361 - 400
جو احسانات کیے ہیں ان کے بدلے ان مسلمانوں کے لیے اہلِ کتاب کی عورتوں کو جائز قرار دیا۔ اور جب اہلِ کتاب نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اور ان پر جوعظیم کتاب قرآن نازل ہوئی اس کا انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر مسلمانوں کی عورتوں کو حرام قرار دیا، تاکہ وہ اپنے نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو خاتم الانبیا ء والمرسلین ہیں ان پر ایمان لے آئیں، جب وہ ایمان لے آئیں گے تو ان کے لیے بھی ہماری عورتیں حلال ہو جائیں گی، اور وہ ساری چیزیں جائز ہوں گی جو ہمارے لیے جائز ہیں اور وہ چیزیں حرام ہو جائیں گی جو ہمارے لیے حرام ہیں۔ اللہ سبحانہ عادل حاکم ہے وہ اپنے بندوں کے حالات سے باخبر اور ان کے مصالح کو بہت اچھی طرح جانتا ہے، جملہ خیر میں اس کی حکمت جلوہ گر ہے، اس کی ذات گمراہ اور کافر انسانوں اور تمام شرک کرنے والوں کی باتوں سے مبرا اور منزہ ہے۔ اس جواز وعدم جواز میں دوسری حکمت یہ ہے کہ عورت کی ذات کمزور ہوتی ہے وہ جلد ہی شوہر کی پیروی اور اطاعت کرنے لگتی ہے، ایسی صورت میں اگر مسلم عورت اہلِ کتاب کے مردوں کے لیے جائز قرار دی جائے تو یہ شادی اکثر عورتوں کو اپنے شوہروں کے دین کی طرف مائل کردے گی، اس لیے حکمتِ الٰہی کے تقاضے کے مطابق مسلمان کی عورت اہل کتاب پر حرام کردی گئی۔ عورت کے سرین میں جماع کرنے کاحکم سوال:....عورت کے سرین میں جماع کرنے، یاحیض اور نفاس کی حالت میں جماع کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:....عورت کے سرین میں یا حیض اور نفاس کی حالت میں جماع کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ یہ گناہِ کبیرہ ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضُِّ قُلْ ہُوَ اَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَآئَ فِی الْمَحِیْضِ وَ لَا تَقْرَبُوْہُنَّ حَتّٰی یَطْہُرْنَ فَاِذَا تَطَہَّرْنَ فَاْتُوْہُنَّ مِنْ
Flag Counter