’’اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے نہیں روکتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ نیکی اورانصاف کا برتاؤ کرو جنہوں نے دین کے معاملے میں تم سے جنگ نہیں کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا ہے۔ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’اللہ تعالیٰ بندے کی مدد کرتا ہوتاہے جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔ ‘‘
نیز آپ کا صلی اللہ علیہ وسلم کا ا رشاد ہے:
’’جو شخص اپنے بھائی کی حاجت روائی میں رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت پوری کرتا رہتا ہے۔‘‘
یہ دونوں حدیثیں مسلمانوں کی حاجت روائی کے بارے میں ہیں، صحیحین میں اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کی اجازت دے رکھی تھی؛ حالانکہ ان کی ماں کافرہ تھی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کفارِ مکہ کے درمیان صلح ہوئی تھی۔
جہاں تک حربی کافروں کی مدد کا سوال ہے تو کسی بھی طریقے سے ان کی امداد کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ مسلمانوں کے خلاف ان کی مدد کرنا نواقضِ اسلام میں شمار ہوتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُمْ﴾ (المائدہ:51)
’’اور تم میں سے کوئی انہیں اپنا دوست بنا تا ہے تو اس کا شمار انہی میں ہے۔‘‘
کافروں کے لیے ترجمہ قرآن چھونے کا حکم
سوال:....میرے پاس انگریزی زبان میں قرآن کے معانی کا ترجمہ ہے، کیا کوئی کافر اس ترجمہ قرآن کو چھو سکتاہے؟
|