جائز ہے، اس لیے کہ یہ بہتر انجام اور توفیق کے اعتبار سے بہت مناسب ہے۔
یہ شریعت اسلامیہ کی ایک اہم خوبی ہے کہ اس میں ہر دور کے اعتبار سے بندوں کی فلاح وبہبود اور معاشرے کی سعادت وکامیابی کے تمام اسباب موجود ہیں۔ بابرکت ہے وہ ذات جس نے اسے بنایا اور محکم بناکر اسے سفینۂ نوح کی حیثیت دی ہے کہ جو اس میں رہ گیا، نجات پاگیا اور اس سے نکل گیا ہلاک ہو گیا۔
اہل کتاب(یہود ونصاریٰ) کی عورت سے شادی کا حکم
سوال:....یہ سوال ہمیشہ بحث کا موضوع بنا رہتا ہے کہ اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کا کیا حکم ہے؟
جواب:....جمہور اہلِ علم کے نزدیک اہلِ کتاب کی عورت سے شادی جائز اور مباح ہے جیسا کہ سورئہ مائدہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ اِذَآ اٰتَیْتُمُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ مُحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ وَ لَا مُتَّخِذِیْٓ اَخْدَانٍ وَ مَنْ یَّکْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہٗ وَ ہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾ (المائدہ: 5)
’’مومن پاک دامن عورتیں اور ان کی پاک دامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی (تمہارے لیے حلال کردی گئیں ) بشرطیکہ عقدِ زواج کی نیت سے ان کا مہر ادا کر چکے ہو، اعلانیہ زنا، یاپوشیدہ طور پر آشنائی کی نیت نہ ہو اور جو ایمان لانے سے انکار کرے گا، اس کے اعمال ضائع ہو جائیں گے اور وہ آخرت میں گھاٹا پانے والوں میں سے ہوگا۔‘‘
مفسرین کے صحیح ترین قول کے مطابق محصنہ آزاد پاک دامن عورت کو کہتے ہیں۔ حافظ ابن کثیر اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ تمہارے لیے مومن عورتوں میں سے جو پاک دامن آزاد ہیں ان سے نکاح کرنا جائز اور حلال کردیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ بات بعد والے حکم
|