اس کا ذبیحہ کھانا حلال ہے، لیکن جو شخص معاصی کو حلال سمجھتا ہے تو اسے کافر تصور کیا جائے گا جیسے کہ وہ زنا کو حلال بنالے یا شراب، سود، والدین کی نافرمانی،جھوٹی گواہی یا اسی طرح کی ایسی چیزوں کو حلال سمجھے جن کی حرمت پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔ ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ ہر اس چیز سے محفوظ رکھے جو اس کے غیظ وغضب کا باعث ہو۔
دین پرافترا پر دازی کا حکم:
سوال:....ہمارے شہر میں ایک پابند شریعت آدمی نفسیاتی مریض ہو گیا تو بعض لوگوں نے کہا کہ مذہبی پابندی کی وجہ سے اسے یہ مرض لاحق ہو گیا ہے۔ لوگوں کی باتوں میں آکر اس نے اپنی ڈاڑھی منڈوادی اور نماز کی پابندی جاتی رہی۔ کیا یہ کہنا صحیح ہے کہ دین کی پابندی کی وجہ سے اسے یہ مرض لاحق ہوا اور کیا ایسی بات کرنے والا کافر ہو جاتا ہے؟
جواب:....دین پر چلنا بیماری کا سبب نہیں ہوتا؛ بلکہ یہ تو دنیا وآخرت کی ہر بھلائی کاسبب ہوتاہے، کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ نادانوں کی بات مانے، اپنی ڈاڑھی منڈوائے یاچھوٹی کروائے اور نہ یہ جائز ہے کہ نماز باجماعت چھوڑ دے۔ بلکہ اس کے اوپر ہر وقت واجب ہے کہ حق کے اوپر قائم رہے، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے، اللہ کے غضب وعذاب سے ڈرے اور ان تمام باتوں سے بچے جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایاہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ () وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْہَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ ﴾ (الطلاق:2۔3)
’’اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا، جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ ان جنتوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نا فرمانی
|