Maktaba Wahhabi

310 - 400
ایک دوسرے شاگردرشید لکھتے ہیں کہ ہمارے استاد اپنی ذات میں ایک مکمل اخلاقی مدرسہ تھے، آپ اخلاق کی کوئی بھی صفت دیکھنا چاہیں ہمارے شیخ میں وہ بدرجہ اتم تھی، عمدہ گفتگو، سچائی بھرالہجہ اور کشادہ دلی، وسعت قلبی اور دیگر خصال حمیدہ سے مالا مال۔ ہمارے شیخ ہمیشہ سنت نبوی علیہ السلام کو اپنے تمام معاملات میں عملی طور پر اپنانے اور نافذ کرنے میں سر گرداں اور کوشاں نظر آتے تھے۔ مکالمہ نمبر2 مسائل پوچھنے والوں کے ساتھ شیخ کا رویہ اور برتاؤ: اس سوال کے جواب کی تفصیلات جاننے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ شیخ ابن باز کا شمار بلاشبہ اس دور کے ان کبار اہل ذکر میں ہو تا ہے جن کے بارے میں ہمیں حکم ہے کہ اگر ہم اپنے دین کی بابت کسی حکم سے لا علم ہیں تو ہمیں اہل ذکر سے پوچھ لینا چاہئے۔ فرمان خداوندی ہے: ﴿فَاسْئَلُوْا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْن﴾ ’’اگر تمہیں علم نہ ہو تو اہل علم سے پوچھ لو۔‘‘ اور یہی وجہ تھی علامہ ابن باز اپنے گھر میں ہوں یا سڑک پر چلتے ہوئے، اپنے دفتر میں ہوں یا اپنی گاڑی میں سفر کرتے ہوئے یا پھر اپنے تلامذہ کے درمیان پڑھا رہے ہوں،سائلین کا ایک جم غفیر ہمیشہ انہیں گھیرے رکھتا، ہر سائل کا سوال جدا اور ہر سائل کا انداز مختلف لیکن مفتی اسلام علامہ ابن باز مرحوم کا معاملہ ان کے ساتھ ہمیشہ مشفقانہ اور محبت بھرا ہوتا، ناپسندید گی اوربے زاری سے پاک اپنائیت سے لبریز معلم بے مثال ہونٹوں پر مسکراہٹ لیے ہرسوال کا کافی وشافی جواب دیتے۔ کشادہ دلی:
Flag Counter