Maktaba Wahhabi

78 - 400
اور آپ کے بیشتر فتاوے اس کا بین ثبوت ہیں۔ چند سال قبل ہندوستان سے بھوپال کے مفتی جناب مولانا عبدالرزاق صاحب حنفی تشریف لائے، سماحۃ الشیخ نے اپنے گھر میں ٹھہرایا، جب ان کی مجلس میں بیٹھے، اپنی آنکھوں سے دیکھا اور ان کے درس وفتاوے اور مسائل کے جواب سنے تو بر ملا کہنے لگے، سچی بات تو یہ ہے انہیں دیکھ کر میری تو آنکھیں کھل گئیں، آپ تو قال اللہ وقال الرسول کے علاوہ کچھ کہتے ہی نہیں۔ اس طرح سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ کا ہر عمل اور ہر قول وفعل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام، تابعین وائمہ ومحدثین اور سلف صالحین کا عملی نمونہ تھا، لیکن آپ کا جذبہ اتباع سنت، تواضع وخاکساری علماء کی قدر منزلت، وعظ و نصیحت، خیر خواہی وہمدردی، صبر وشکر اور ذکر و مناجات ایسی صفات تھیں جو ہر ایک کو بہت متاثر کرتی تھیں، افادہ عامہ کے لیے ان کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں۔ اتباع سنت : تعلیم وتربیت اور علماء کرام کی صحبت کا اثر نیز ﴿اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ﴾ پر نظر تھی، حبیب کائنات جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا محبت کا نتیجہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ آپ کی سنت شیخ محترم کو بے حد عزیز تھی جس کا اندازہ چند چشم دید واقعات سے ہوسکتا ہے۔ سنت رسول کے مطابق سفر وحضر ہر حال میں تہجد کا آخردم تک اہتمام کرتے رہتے، فجر کی دو رکعت سنت کے بعد (جو گھر سے باہر آکر مجلس میں پڑھتے تھے) سنت کے مطابق داہنی کروٹ پر چند لمحے لیٹ جاتے اور اس کی تاکید بھی کرتے تھے، فجر کے بعد کبھی سوتے نہیں تھے، ایک روایت ہے کہ ساٹھ سال سے آپ فجر کے بعد سوئے نہیں تھے، جن سنن راتبہ کو حبیب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں ادا فرماتے تھے آپ بھی ان کی اتباع میں ایسا ہی کرتے، فجر، مغرب اور عشاء کی سنتیں جس گھر میں باری ہوتی وہیں جاکر ادا کرتے، صبح نہار منہ کھجور ہی تناول فرمانے کا معمول تھا اور فرماتے تھے ’’ جس نے سات کھجور کھا کر صبح کی اسے
Flag Counter