Maktaba Wahhabi

314 - 400
رقیق القلب انسان: اس بات کو مکمل کرتے ہوئے ان کے ایک شاگرد نے کہا جوان کے اسباق میں 1399ھ سے حاضر ہو رہا تھا: ہمارے شیخ بہت نرم دل انسان تھے، رقت قلبی کے مالک ابن باز جب کبھی کوئی آیت یا حدیث نبوی یا سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم یا سیرت صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی کی سماعت فرماتے تو رونا شروع ہو جاتے، کتنی ہی مرتبہ وعدووعید پر مبنی آیات پر رک جاتے، اوردیر تک آنسو بہا تے رہتے۔ اورکتنی ہی مرتبہ احادیث نے آپ کی ہچکی باندھ دی اور اس میں موجود واقعہ سے متاثر ہو کر آپ بے اختیار رونا شروع کردیتے۔ خصوصاً واقعۂ افک( عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت کا واقعہ)اور اسی طرح حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی توبہ کا واقعہ اور دیگر احادیث میں مروی واقعات آپ کو بہت متاثر کیا کرتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک مرتبہ حضرت الاستاذ العلامہ ابن باز کے سامنے وہ حدیث پڑھی جارہی تھی جس میں آتا ہے کہ ’’ذلیل ترین نام اللہ کے نزدیک اس آدمی کا ہے جسے بادشاہوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے، اس لیے کہ اللہ کے علاوہ کوئی بادشاہ نہیں۔‘‘ امام سفیان ثوری کہتے ہیں جس طرح شہنشاہ ہے تو حدیث کی عبارت پڑھنے والے ایک شاگر نے پڑھا’’شا ہ شاہ‘‘شیخ ابن باز نے تصحیح کرتے ہوئے کہا:’’شاہان شاہ‘‘اور پھر فرمایا: میں نے اپنے شیخ استاذ محترم العلامہ محمدبن ابراہیم آل الشیخ سے اس طرح پڑھا ہے، پھر اس کے ساتھ ہی ابن باز کی آنکھوں سے آنسوجاری ہو گئے اور بے قابو ہو کررونے لگے۔ اس لیے کہ آپ نے اپنے استاد علامہ محمد بن ابراہیم آل الشیخ کا تذکرہ فرمایا تھا۔ میں آج تک اس منظر کو نہیں بھلا سکا، آپ کے رخساروں پر بہتے ہوئے آنسو آج تک میرے تصور میں ہیں۔ میں انہیں کبھی بھی فراموش نہیں کرسکوں گا،اسی طرح سیرۃالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال وواقعات بھی شیخ ابن باز کو بہت متاثر کرتے تھے۔ علامہ ابن باز کے فیض یافتہ ایک شاگر شیخ عبد اللہ الروقی بیان کرتے ہیں کہ جب ہمارے استاد ابن باز حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کاجنگ تبوک سے پیچھے رہ جانے کا قصہ
Flag Counter