علامہ شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ
(از:....مولانا ابوالبیان حماد عمری ماہنامہ راہ اعتدال عمر آباد )
لائق حمد و ثنا پر وردگار بے نیاز
ہے وہ عالم آفریں، ہے کار فرما کار ساز
ہے رداء اس کی جو عظمت، کبر ہے اس کی اِزار
زیب دیتا ہے اسی کو جب کرے وہ فخر و ناز
قبضہ ٔ قدرت میں اس کے موت بھی ہے زیست بھی
بندہ پرور بھی وہی ہے اور وہی بندہ نواز
زندہ و باقی وہی اک ذات ہے فانی تمام
زندگی ہو مختصر یا عمر ہو جائے دراز
سرورِ عالم پہ ہوں بے پایاں صلوٰت و سلام
پاک طلعت، پاک طینت، پاک سیرت، پاک باز
ہو گئے اللہ کو پیارے وہ پیارے خلق کے
جن کو کہتے تھے سبھی عبد العزیز اور ابن باز
حافظ قرآں بھی تھے عالم بھی تھے عا رف بھی تھے
مفتیِ اعظم بھی تھے، و ہ پیکرِ عجز و نیاز
دی بصیرت بھی فراست بھی انہیں اللہ نے
وہ بصارت سے ا گر چہ ہو گئے تھے بے نیاز
|